رسائی کے لنکس

سات ترک صحافی جیل سے رہا، چار بدستور قید


ان صحافیوں کو قید رکھے جانے پر مظاہرے بھی ہوئے۔ فائل فوٹو
ان صحافیوں کو قید رکھے جانے پر مظاہرے بھی ہوئے۔ فائل فوٹو

ترکی میں تقریباً نو ماہ کی قید کے بعد سات صحافیوں کو جیل سے رہا کر دیا گیا ہے لیکن انھوں نے افسوس کا اظہار کیا ہے کہ ان کے دیگر چار ساتھی اب بھی دہشت گرد گروپوں کی معاونت کے الزام میں قید ہیں۔

حزب مخالف کے اخبار "جمہوریت" کے ان کارکنان کو ہفتہ کو استنبول کے مضافات میں واقع جیل سے رہا کیا گیا۔ لیکن انھیں اب بھی مقدمات کا سامنا ہے جن کی شنوائی 11 ستمبر کو ہوگی۔

اگر ان کے خلاف الزامات ثابت ہو جاتے ہیں تو انھیں 43 سال قید کی سزا کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ان صحافیوں پر الزام ہے کہ انھوں نے خبروں کی کوریج کے ذریعے ان تین گروپوں کی معاونت کی جنہیں ترکی دہشت گرد گروپ تصور کرتا ہے۔ ان میں کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے)، بائیں بازو کی انقلابی جماعت پیپلز لبریشن پارٹی اور امریکہ میں مقیم ترک جلاوطن مبلغ فتح اللہ گولن کے حامی شامل ہیں۔

رہائی پانے والے ایک کارٹونسٹ موسیٰ کرت کا کہنا تھا کہ "سچی بات یہ ہے کہ میں نے سوچا تھا جب میں رہا ہوں گا تو بہت خوش ہوں گا، لیکن آج میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ میں بہت خوش ہوں۔ بدقسمتی سے ہمارے چار دوست اب بھی جیل میں ہیں۔"

استنبول کی ایک عدالت نے جمعہ کو ان سات صحافیوں کو رہا کرنے کا حکم دیا تھا لیکن اخبار جمہوریت کے چار اہم کارکنان کو قید میں ہی رہنے دیا۔ ان میں مبصر کدری گرسیل، تحقیقاتی صحافی احمد سک، مدیر اعلیٰ میورد سبنجو اور چیف ایگزیکٹو اکن اطالی شامل ہیں۔

XS
SM
MD
LG