رسائی کے لنکس

شہباز بھٹی کا قتل، پاکستان کے کئی شہروں میں احتجاج, عالمی رہنماؤں کی مذمت


کراچی میں شہباز بھٹی کے قتل کے خلاف احتجاج۔
کراچی میں شہباز بھٹی کے قتل کے خلاف احتجاج۔

پاکستان کے اقلیتی امور کے وزیر شہباز بھٹی کے قتل کے خلاف ملک کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے ہیں جبکہ کئی عالمی رہنمائوں نے قتل کی شدید مذمت کی ہے۔

عیسائی برادری سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر شہباز بھٹی کو بدھ کی صبح دارالحکومت اسلام آباد میں اس وقت نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے ہلاک کردیا تھا جب وہ اپنی رہائش گاہ سے دفتر کیلیے روانہ ہو رہے تھے۔ واقعہ کے وقت وفاقی وزیر کے محافظوں کا حفاظتی دستہ ان کے ہمراہ نہیں تھا۔

شہباز بھٹی کا قتل، پاکستان کے کئی شہروں میں احتجاج, عالمی رہنماؤں کی مذمت
شہباز بھٹی کا قتل، پاکستان کے کئی شہروں میں احتجاج, عالمی رہنماؤں کی مذمت

پاکستانی طالبان کے ایک گروپ نے شہباز بھٹی کے قتل کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ وفاقی وزیر کو ناموسِ رسالت کے قانون کی مخالفت کرنے کی پاداش میں نشانہ بنایا گیا۔

شہباز بھٹی کے قتل کے خلاف کراچی، لاہور اور کوئٹہ سمیت ملک کے کئی شہروں میں ان کے حامیوں اور عیسائی برادری کی جانب سے احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ مظاہرین حکومت سے وفاقی وزیر کے قاتلوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کررہے تھے۔

وفاقی وزیرِداخلہ رحمن ملک کی جانب سے پولیس کو قتل کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ آئندہ دو روز میں پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ وزیرِ داخلہ نے وفاقی وزراء کی سیکیورٹی کے انتظامات بھی مزید سخت کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔

مقتول وفاقی وزیر نے گزشتہ ماہ 'وائس آف امریکہ ' سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی تھی کہ انہیں طالبان اور القاعدہ کی جانب سے دھمکیاں موصول ہورہی ہیں۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ وہ ان دھمکیوں سے خوفزدہ ہوکر عیسائیوں اور دیگر اقلیتوں کے حقوق کیلیے اپنی جدوجہد ترک نہیں کرینگے۔

پاکستان میں رواں سال یہ دوسرا اہم سیاسی قتل ہے۔ اس سے قبل جنوری کے مہینے میں ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کے گورنر سلمان تاثیر کو ان کے اپنے ہی محافظ نے گولیاں مار کر ہلاک کردیا تھا۔

تاثیر کے قتل کے بعد شہباز بھٹی نے ان کے قتل کی وجہ بننے والے قانونِ ناموسِ رسالت سےمتعلق ان کے بیانات کی حمایت کرتے ہوئے قانون میں ترامیم کا مطالبہ کیا تھا۔

شہباز بھٹی کا قتل، پاکستان کے کئی شہروں میں احتجاج, عالمی رہنماؤں کی مذمت
شہباز بھٹی کا قتل، پاکستان کے کئی شہروں میں احتجاج, عالمی رہنماؤں کی مذمت

شہباز بھٹی کے قتل کی ملکی و غیر ملکی سیاسی رہنمائوں کی جانب سے شدید مذمت کی گئی ہے۔ پاکستان کے وزیرِاعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ اس طرح کے اقدامات سے مذہبی انتہاپسندی کے خلاف جنگ کا قومی عزم متاثر نہیں ہوگا۔

عیسائیوں کے روحانی مرکز "ویٹیکن" سے جاری ہونے والے بیان میں شہباز بھٹی کے قتل کو "تشدد کا بد ترین واقعہ" قرار دیا گیا ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ اس قتل سے پوپ کے اس بیان کی تصدیق ہوتی ہے جس میں انہوں نے خطے میں بسنے والے عیسائیوں کو درپیش خطرات کی نشاندہی کی تھی۔

اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے شہباز بھٹی کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے پاکستانی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ اقلیتوں کی حفاظت یقینی بنانے اور معاشرے میں برداشت کے فروغ کیلیے اقدامات اٹھائے۔

اقوامِ متحدہ کےانسانی حقوق کمیشن کے سربراہ نیوی پیلے نے پاکستانی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ "سلمان تاثیر اور شہبازبھٹی کے جرات مندانہ موقف کو خراجِ تحسین پیش کرنے کیلیے ناموسِ رسالت قانون کے حوالے سے ان حضرات کی رائے کی حمایت کرے"۔

امریکی صدر براک اوباما، سیکریٹری اسٹیٹ ہیلری کلنٹن اور سینیٹ کی خارجہ امور کمیٹی کے سربراہ جان کیری نے بھی پاکستان کے وفاقی وزیر برائے اقلیتی امور کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے لواحقین سے دکھ اور تعزیت کا اظہار کیا ہے۔

XS
SM
MD
LG