رسائی کے لنکس

نواز شریف کا دورہ پاک امریکہ تعلقات کی سمت متعین کرے گا: قانون ساز


سینیٹر مشاہد حسین نے کہا کہ امریکی انتظامیہ کو اس بات کا ادراک ہو چلا ہے کہ اپنے مفادات کے حصول کے لیے اس کو دباؤ ڈالنے کے بجائے پاکستان سے بات چیت کا راستہ اپنانا ہو گا۔

پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف کا اپنے موجودہ دورِ اقتدار کے پہلے دوطرفہ دورہِ امریکہ میں اہم شخصیات سے ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے۔

واشنگٹن میں امریکی سیاستدانوں، کانگریس کے اراکین، اعلیٰ سرکاری عہدے داروں اور کاروباری حضرات سے ہونے والی ان ملاقاتوں کو پاکستان کے قانون ساز اور مبصرین مستقبل میں پاک امریکہ تعلقات کی سمت کے تعین کے لیے انتہائی اہم قرار دے رہے ہیں۔

پاکستانی پارلیمان کے ایوانِ بالا یعنی سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے سربراہ اور حزب اختلاف کی جماعت مسلم لیگ (ق) کے رکن مشاہد حسین سید نے وائس آف امریکہ سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ حالیہ برسوں میں تواتر سے کئی ایسے واقعات پیش آئے جن پر دونوں ملکوں کا موقف یکساں نہیں تھا اور اس بنا پر اُن کے بقول اسلام آباد اور واشنگٹن کے تعلقات شدید تناؤ کا شکار رہے۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ اب دوطرفہ روابط اور تعلقات میں مسلسل بہتری آ رہی ہے۔

مشاہد حسین کا کہنا تھا کہ امریکی انتظامیہ کو اس بات کا ادراک ہو چلا ہے کہ اپنے مفادات کے حصول کے لیے اس کو دباؤ ڈالنے کے بجائے پاکستان سے بات چیت کا راستہ اپنانا ہو گا۔
مشاہد حسین سید
مشاہد حسین سید

’’امریکی رویے میں ایک مثبت تبدیلی آ رہی ہے، جو ماضی میں شاید جارحانہ تھا اور اب بات ہو رہی ڈائیلاگ کی۔ اس فضا میں پاکستان کے ساتھ ڈائیلاگ میں سمجھتا ہوں دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے۔‘‘

سینیٹ کی دفاعی کمیٹی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ افغانستان سے امریکی و دیگر اتحادی افواج کے انخلاء کے تناظر میں وزیرِ اعظم نواز شریف کا دورہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیوں کہ اس کے دوران پاکستان کی جانب سے تعاون کی سطح پر تبادلہ خیال ہو گا۔

’’2014ء سے افغانستان سے امریکی اور نیٹو افواج کا انخلاء شروع ہونا ہے۔ جس کا انحصار پاکستان سے قربت، تعلقات اور تعاون پر ہے۔‘‘

نوازِ شریف کے دورہِ امریکہ کے آغاز سے قبل واشنگٹن پاکستان کے لیے عسکری و اقتصادی شعبوں میں معطل کی گئی 1.6 ارب ڈالر کی امداد کی مرحلہ وار ادائیگی کا اعلان کر چکا ہے۔

سیاسی رہنماؤں اور تجزیہ کاروں نے اس امریکی فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں اقتدار کی جمہوری انداز میں حالیہ منتقلی کے بعد واشنگٹن کی طرف سے یہ مثبت پیغام ہے۔

مشاہد حسین نے بھی اس موقف کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ امداد جاری کرنے کا فیصلہ بنیادی طور پر ایک ’’سیاسی پیغام‘‘ ہے۔

’’امداد کی رقم اتنی زیادہ نہیں کہ وہ پاکستان کا جو اقتصادی اور توانائی کا بحران حل کر سکے۔‘‘
نواز شریف کی امریکہ آمد کا منظر
نواز شریف کی امریکہ آمد کا منظر

وزیر اعظم نواز شریف کی واشنگٹن روانگی سے قبل سرکاری طور پر جاری کردہ بیان میں کہا گیا تھا کہ اس دورے میں وہ امریکہ سے اقتصادی اور تجارتی روابط میں اضافے پر زور دیں گے۔

پاکستان میں حکومت یہ کہتی آئی ہے کہ قیام امن اور توانائی کے بحران کا حل ملک کے اقتصادی شعبے کی بحالی سے جڑا ہوا ہے اور مبصرین کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف اس بارے میں اپنی حکومت کی ترجیحات سے امریکہ کی قیادت کو بھی آگاہ کریں گے۔
XS
SM
MD
LG