رسائی کے لنکس

کینیڈا اور یورپی ممالک کے امریکہ سے اختلافات میں مزید شدت


صدر ٹرمپ کینڈا کے وزیر اعظم ٹروڈو، فرانس کے صدر میکرون اور یورپین کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک سے گفتگو کر رہے ہیں
صدر ٹرمپ کینڈا کے وزیر اعظم ٹروڈو، فرانس کے صدر میکرون اور یورپین کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک سے گفتگو کر رہے ہیں

صدر ٹرمپ نے کینیڈا کے شہر کوبیک میں جی سیون سربراہ اجلاس سے سنگاپور روانہ ہوتے ہوئے کہا تھا کہ ’’جسٹن ٹروڈو انتہائی غیر دیانتدار اور کمزور انسان ہیں۔‘‘

امریکہ اور کینیڈا تیزی سے ایک دوسرے کے خلاف سفارتی اور تجارتی بحران کی طرف بڑھ رہے ہیں اور وائٹ ہاؤس کے ایک اعلیٰ مشیر نے کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو پر شدید تنقید کی ہے۔

اس تنقید سے محض ایک روز قبل صدر ٹرمپ نے کینیڈا کے شہر کوبیک میں جی سیون سربراہ اجلاس سے سنگاپور روانہ ہوتے ہوئے کہا تھا کہ ’’جسٹن ٹروڈو انتہائی غیر دیانتدار اور کمزور انسان ہیں۔‘‘

اُدھر جرمنی اور فرانس نے بھی صدر ٹرمپ کے جی سیون اجلاس کو ادھورا چھوڑ کر جانے اور اجلاس کے مشترکہ اعلامیے کی حمایت کرنے سے انکار پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔

ان دونوں ملکوں نے صدر ٹرمپ پر الزام لگایا ہے کہ اُنہوں نے اعتماد کو نقصان پہنچایا ہے اور اُن کا رویہ غیر مستقل رہا ہے۔

کینیڈا کی وزیر خارجہ کرسٹیا فری لینڈ نے وائٹ ہاؤس کے اعلیٰ مشیر کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کینیڈا بھی امریکی برآمدات پر اسی مقدار میں محصولات عائد کرے گا جتنی امریکہ کییڈا کی برآمدات پر لگائے گا۔ تاہم اُنہوں نے کہا کہ کینیڈا بات چیت کے دروازے کھلے رکھے گا۔

اُنہوں نے کہا، ’’کینیڈا کسی شخصیت پر براہ راست حملے کے ذریعے سفارتکاری میں یقین نہیں رکھتا اور خاص طور پر کنیڈا ایسے رہنماؤں پر شخصی حملے کرنے سے اجتناب کرتا ہے جو اُس کے دوست ہوں۔ ‘‘

وائٹ ہاؤس کے اقتصادی مشیر لیری کوڈلو نے کہا ہے کہ کینیڈا کے وزیر اعظم ٹروڈو پر تجارتی پالیسی کے حوالے سے بیان بدلتے ہوئے صدر ٹرمپ کو دھوکہ دیا جس سے شمالی کوریا کے لیڈر کِم جونگ اُن سے صدر ٹرمپ کی ملاقات سے پہلے اُنہیں کمزور دکھائی دینے کا خطرہ پیدا ہو گیا تھا۔

نیشنل اکنامک کونسل کے ڈائریکٹر کوڈلو نے مزید کہا کہ ’’ٹروڈو نے صدر ٹرمپ کی پیٹھ پر چھرا گھومپا ہے۔‘‘ کوڈلو صدر ٹرمپ کے ہمراہ جی سیون سربراہ اجلاس میں موجود تھے۔

اجلاس کے بعد کینیڈین وزیر اعظم کے دفتر نے ایک بیان میں کہا کہ ٹروڈو نے اختتامی نیوز کانفرنس میں کوئی ایسی بات نہیں کی جو اُنہوں نے پہلے صدر ٹرمپ سے نہ کی ہو۔

کینیڈا کی وزیر خارجہ کرسٹیا فری لینڈ نے رپورٹروں سے بات کرتے ہوئے اُس اُمید کا اظہار کیا کہ شمالی امریکہ کا آزاد تجارت کا معاہدہ اب بھی طے ہوسکتا ہے۔ اُنہوں نے توقع ظاہر کی کہ اس سلسلے میں فہم و فراست کا مظاہرہ کیا جائے گا۔

کینیڈا کی لگ بھگ 75 فیصد برآمدات امریکہ جاتی ہیں اور تجارتی جنگ میں اسے شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔

XS
SM
MD
LG