رسائی کے لنکس

بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کی ترسیلاتِ زر میں نمایاں اضافہ


فائل
فائل

اقتصادی امور کے ماہر عابد سلہری کا کہنا ہے عموماً پاکستان میں مذہبی تہواروں سے پہلے بیرونِ ملک کام کرنے پاکستانیوں کی ترسیلاتِ زر میں اضافہ ہو جاتا ہے۔

پاکستان کے مرکزی بینک نے کہا ہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی طرف سے رواں مالی سال 2018- 2017 کے پہلے دو ماہ میں بھیجی گئی رقوم میں گزشتہ مالی سال کے اس عرصے کے مقابلے میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

اسیٹٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے جاری کردہ ایک اعلامیے کے مطابق رواں سال جولائی اور اگست میں بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کی طرف سے لگ بھگ تین ارب 50 کروڑ ڈالر پاکستان موصول ہوئے۔

گزشتہ سال کے اِسی عرصے میں ملک میں بھیجے جانے والی رقم تین ارب آٹھ کروڑ 90 لاکھ ڈالر تھی۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق اگست 2017ء میں بیرون ملک کام کرنے والے پاکستانیوں کی ترسیلاتِ زر ایک ارب 95 کروڑ 40 لاکھ تھیں جو جولائی 2017ء کے مقابلے میں لگ بھگ 26.8 فیصد زیادہ تھی جبکہ گزشتہ سال کے اسی ماہ کے مقابلے میں یہ 11 فیصد زیادہ ہے۔

گزشتہ ماہ کے دوران سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں کی ترسیلاتِ زر دیگر ملکوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ تھی اور اسٹیٹ بینک کے مطابق یہ رقم لگ بھگ 51 کروڑ 10 لاکھ ڈالر تھی۔

متحدہ عرب امارات سے 44 کروڑ ڈالر، امریکہ سے 26 کروڑ ڈالر، برطانیہ سے 24 کروڑ 90 لاکھ ڈالر، خلیج تعاون کونسل کے ممالک بشمول بحرین، کویت، قطر اور عمان سے 23 کروڑ ڈالر اور یورپی یونین سے چھ کروڑ 20 لاکھ ڈالر پاکستان بھیجے گئے۔

بیرون ملک کام کرنے والے پاکستانی ہر سال اربوں ڈالر کا غیر ملکی زرِ مبادلہ ملک بھیجتے ہیں۔

لیکن گزشتہ سال کے دوران بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی طرف سے بھیجی گئی رقوم میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی تھی۔

حال ہی میں ہونے والے اضافے کی اقتصادی ماہرین کے مطابق کئی وجوہات ہیں۔

اقتصادی امور کے ماہر عابد سلہری کا کہنا ہے عموماً پاکستان میں مذہبی تہواروں سے پہلے بیرونِ ملک کام کرنے پاکستانیوں کی ترسیلاتِ زر میں اضافہ ہو جاتا ہے۔

بدھ کو وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ رمضان، عید الفطر اور عیدالاضحیٰ سے قبل پاکستانیوں کی طرف سے پاکستان بھیجی جانے والی رقوم میں اضافہ ہونے کا رجحان رہا ہے اور رواں سال اگست میں پاکستانیوں کی طرف سے بھیجے جانے والے زرِ مبادلہ میں اضافہ کی بھی بظاہر یہی وجہ ہوسکتی ہے۔

عابد سلہری نے کہا کہ بقر عید سے پہلے عموماً روایت رہی ہے کہ پاکستان میں ترسیلاتِ زر میں اضافہ ہوتا ہے۔ اس کی وجہ ان کے بقول سمندر پار وہ پاکستانی ہیں جو اپنے ہاں قربانی نہیں کر پاتے ہیں اور قربانی کے پیسے پاکستان بھیجتے ہیں۔

اس کے علاوہ بیرونِ ملک مقیم پاکستانی زیادہ تر خیرات و زکوۃ کے پیسے بھی پاکستان بھجواتے ہیں جو عابد سلہری کے بقول اگست میں ترسیلات زر میں اضافے کی ایک وجہ ہوسکتی ہے۔

عابد سلہری نے کہا کہ غیرملکی ترسیلات زر کا ایک اور ذریعہ پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاری ہے۔ لیکن ان کے بقول ملک میں سرمایہ کاری کے مواقع میں حالیہ عرصے کے دوران خاطر خواہ اضافہ نہیں ہوا ہے۔

حالیہ برسوں میں پاکستان کے تجارتی خسارے میں اضافے کی ایک وجہ ان کے بقول مطابق ملکی برآمدات میں کمی اور درآمدات میں اضافہ ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ پاکستانی حکومت ملک میں معاشی سرگرمیوں میں اضافے کی غرض سے سرمایہ کاری کو بڑھانے کے لیے کئی ٹھوس اقدامات کر رہی ہے اور ملک میں توانائی کے شعبے میں ہونے والی حالیہ پیش رفت کی وجہ سے ملک میں معاشی سرگرمیوں میں بھی اضافہ ہوگا۔

عابد سلہری کا کہنا ہے کہ روایتی طور پر پاکستان اپنی درآمدات پر کثیر زرمبادلہ خرچ کرتا ہے جس کی وجہ سے ملک کے تجارتی خسارہ میں اضافہ ہوتا ہے۔

انہوں کہا کہ حالیہ چند برسوں کے دوران ملک کی درآمدات میں مشینری سرِ فہرست رہی ہے جس کے استعمال سے ملک میں معاشی سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا۔

XS
SM
MD
LG