رسائی کے لنکس

سانحہٴ شکارپور کے خلاف جاری دھرنا ختم، مطالبات تسلیم


مطالبات میں شکارپور سے کالعدم تنظیموں کے ٹھکانوں کا خاتمہ، انتہا پسندوں کے خلاف کارروائی، شکارپور میں ایپکس کمیٹی کی نگرانی میں پولیس اور رینجرز کے آپریشن اور سرکاری املاک پر مذہبی جماعتوں کے قبضے ختم کرانا بھی شامل ہے

کراچی میں سانحہٴ شکارپور کے خلاف تین روز سے جاری دھرنا 20 مطالبات پورے کئے جانے کی حکومتی یقین دہانی پر جمعرات کو ختم ہوگیا۔ مطالبات تسلیم کئے جانے کا باقاعدہ اعلان وزیراعلی سندھ سید قائم علی شاہ، صوبائی وزیراطلاعات شرجیل میمن اور شہدا کمیٹی کے رہنماوٴں خاص کر شہدا کمیٹی کے سربراہ علامہ مقصود ڈومکی کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں کیا۔

کانفرنس سے قبل دونوں فریقوں میں باضابطہ مذاکرات ہوئے جن میں شہدا کمیٹی نے 25 مطالبات پیش کئے۔ ان مطالبات میں شکارپور سے کالعدم تنظیموں کے ٹھکانوں کا خاتمہ، انتہا پسندوں کے خلاف کارروائی، شکارپور میں ایپکس کمیٹی کی نگرانی میں پولیس اور رینجرز کے آپریشن اور سرکاری املاک پر مذہبی جماعتوں کے قبضے ختم کرانا بھی شامل ہے۔

حکومت نے 20 مطالبات کو منظور کرنے کی یقین دہانی کرائی، جس کے بعد شہدا کمیٹی نے باضابطہ طور پر دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا۔

سانحہ شکارپور کے نتیجے میں انتقال کرجانے والے افراد کے لواحقین کی تشکیل کردہ’ شہدا کمیٹی‘ اور دینی جماعت مجلس وحدت المسلمین کے ایک ہزار سے زائد افراد تین دنوں سے نمائش چورنگی پر دھرنا دیئے بیٹھے تھے۔ یہ افراد منگل کی رات شکارپور سے احتجاجی لانگ مارچ کرتے ہوئے کراچی پہنچے تھے۔

جمعرات کو شہدا کمیٹی کے ارکان نے وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ اور دیگر اہم حکومتی افراد سے سی ایم ہاوٴس جاکر مذاکرات کئے اور اس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا، جبکہ مذکرات میں سندھ کے وزیر اطلاعات شرجیل میمن بھی شریک تھے۔

شرجیل میمن نے میڈیا سے گفتگومیں بتایا کہ شہدا کمیٹی نے تقریباً25 مطالبات پیش کئے تھے۔ ان میں سے 20مطالبات کو پورا کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔

شہدا کمیٹی کے رہنما علامہ مقصود علی ڈومکی نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ سندھ حکومت سے مذاکرات کامیاب ہوگئے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ حکومت دہشت گردوں کے خلاف بھرپور کارروائی کی جائے گی۔

علامہ مقصود ڈومکی کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایک کمیٹی بنائی جائے گی جو دہشت گردوں کے خلاف کی جانے والی کارروائیوں کا جائزہ لے گی۔

وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کا کہنا تھا کہ معاملات حل ہوجائیں یہ میری خواہش تھی کیوں کہ بات چیت سے ہی مسائل کا حل نکلتا ہے۔ حکومت کی ذمے داری ہے کہ وہ کمیٹی کی طرف سے پیش کئے گئے مطالبات پورے ہوں۔ وزیر اعلیٰ نے سانحہ شکار پور کے لواحقین کے لئے 20،20 لاکھ روپے دینے کا بھی اعلان کیا۔

تیس جنوری کو ضلع شکارپور کی امام بارگاہ میں دھماکے سے 55سے زائد افراد ہلاک اور تقریباً60افراد زخمی ہوگئے تھے۔

ادھر انگریزی روزنامے ایکسپریس ٹری بیون نے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے مذاکرات میں حکومت کی جانب سے تمام مدارس، امام بارگاہوں اور شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والی مساجد کو اسلحہ لائسنس جاری کئے جانے کی بھی یقین دہانی کرائی ہے۔

رپورٹ میں سانحہ شکارپور کا مقدمہ فوجی عدالتوں میں چلانے، کالعدم تنظیموں کے خلاف پولیس اور رینجرز کے آپریشن اور شکارپور اور دیگر اضلاع میں دہشت گردی کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا بھی ذکر موجود ہے۔

XS
SM
MD
LG