رسائی کے لنکس

آسٹریلیا کے نامور میڈیا گروپ کا 60 اخبارات کی اشاعت بند کرنے کا فیصلہ


'نیوز کارپوریشن' کا کہنا ہے کہ وہ نیو ساؤتھ ویلز، وکٹوریہ، کوئنز لینڈ اور ساؤتھ آسٹریلیا میں اخبارات کی اشاعت بند کر دے گا تاہم یہ اخبارات آن لائن پڑھے جاسکیں گے۔ (فائل فوٹو)
'نیوز کارپوریشن' کا کہنا ہے کہ وہ نیو ساؤتھ ویلز، وکٹوریہ، کوئنز لینڈ اور ساؤتھ آسٹریلیا میں اخبارات کی اشاعت بند کر دے گا تاہم یہ اخبارات آن لائن پڑھے جاسکیں گے۔ (فائل فوٹو)

کرونا وائرس کے وبائی مرض سے آسٹریلیا کی اخباری صنعت کو شدید نقصان پہنچا ہے. روپرٹ مرڈوک کے زیرِ انتظام چلنے والی میڈیا 'نیوز کارپوریشن' نے 60 علاقائی اخبارات کی اشاعت بند کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

ادارے کا کہنا ہے کہ 'کووڈ 19' اخبارات کی صنعت کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے جس سے اشتہارات کم ہو گئے ہیں اور اخباری صنعت کو بحرانی کیفیت کا سامنا ہے۔

'نیوز کارپوریشن' کا کہنا ہے کہ وہ نیو ساؤتھ ویلز، وکٹوریہ، کوئنز لینڈ اور ساؤتھ آسٹریلیا میں اخبارات کی اشاعت بند کر دے گا تاہم یہ اخبارات آن لائن پڑھے جاسکیں گے۔

نیوز کارپوریشن آسٹریلیا کے ایگزیکٹو چیئرمین مائیکل ملر کا کہنا ہے کہ اُن کے لیے یہ فیصلہ کرنا آسان نہیں تھا لیکن کرونا وائرس کے سبب اخباری صنعت شدید معاشی دباؤ میں ہے اس کے باوجود ان کی کوشش تھی کہ ملازمین کی نوکریوں پر اس کا کم از کم دباؤ پڑے۔

مائیکل ملر کا مزید کہنا تھا کہ ان کی کوشش تھی کہ زیادہ سے زیادہ ملازمین کی نوکریاں برقرار رہیں لیکن اب ایسا ہونا مشکل نظر آتا ہے۔

نیوز کارپوریشن کا کہنا ہے کہ 'کووڈ 19' اخبارات کی صنعت کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے۔ (فائل فوٹو)
نیوز کارپوریشن کا کہنا ہے کہ 'کووڈ 19' اخبارات کی صنعت کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے۔ (فائل فوٹو)

انہوں نے بتایا کہ تعمیراتی شعبوں کو سخت سے سخت پابندیوں کا سامنا ہے۔ اس صورتِ حال میں اخبارات کو اشتہارات جاری کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

مائیکل ملر کے بقول، کرونا وائرس کے سبب ریستوران اور تفریحی مقامات بند ہیں اس لیے وہاں سے بھی آمدنی آنے کی کوئی امید نہیں۔ اس بحرانی کیفیت نے اُنہیں اخبارات کی اشاعت بند کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق آسٹریلیا میں بہت سے میڈیا گروپس وہائی مرض شروع ہونے کے ساتھ ہی آن لائن اشاعت پر منتقل ہو گئے ہیں۔

'نیوز کارپوریشن' سے قبل بھی کئی اداروں نے اپنے اخبارات بند کر دیے تھے جن میں سرکاری نیوز ایجنسی 'اے اے پی' بھی شامل ہے جو رواں سال کے آخر میں کلی طور پر کام بند کر دے گی۔

مائیکل ملر کا کہنا ہے کہ اشتہارات نہ ہونے کی وجہ سے اخبارات کی صنعت بحرانی کیفیت سے دوچار ہے۔ (فائل فوٹو)
مائیکل ملر کا کہنا ہے کہ اشتہارات نہ ہونے کی وجہ سے اخبارات کی صنعت بحرانی کیفیت سے دوچار ہے۔ (فائل فوٹو)

آسٹریلیا سے باہر بھی مختلف عالمی اداروں کی جانب سے اخبارات کی اشاعت بند کیے جانے کا سلسلہ جاری ہے۔

امریکہ کے سب سے بڑے اشاعتی گروپ کے مالک گینیٹ نے پیر کو اعلان کیا تھا کہ وہ ملازمین کی تعداد کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ باقی ماندہ اسٹاف کی تنخواہوں میں بھی کٹوتی کا اعلان کرنے والے ہیں۔

اخبارات پڑھنے والوں کی تعداد میں روز بہ روز آنے والی کمی اور اس کے بدلے گوگل اور فیس بک پر اشتہارات کی بڑھتی ہوئی تعداد نے اشاعتی صنعت کے منافع کو کم سے کم تر کر دیا ہے۔ یہاں تک کہ ان اداروں کی بقا بھی مشکل ہو گئی ہے۔

XS
SM
MD
LG