رسائی کے لنکس

’سولر امپلس 2‘ ایک ماہ کے تعطل کے بعد دوبارہ محو سفر


جاپان میں طیارے کا اترنا شیڈول میں شامل نہیں تھا مگر جون کے اوائل میں چین کے مشرقی شہر نانجنگ سے ہوائی تک پرواز شروع ہونے کے بعد خراب موسم کے باعث اسے جاپان اتار لیا گیا۔

شمسی توانائی سے چلنے والا سوئس ہوائی جہاز ایندھن کے ایک قطرے کے بغیر دنیا کے گرد 35,000 کلومیٹر سفر طے کرنے کی کوشش میں اپنے سفر پر دوبارہ روانہ ہو گیا ہے۔

پیر کو ایک ماہ کے غیر متوقع تعطل کے بعد ’سولر امپلس 2‘ نے وسطی جاپان سے دوبارہ اپنے سفر کا آغاز کیا۔

’سولر املپس 2‘ کو پائلٹ آندرے بورشبرگ اڑا رہے ہیں، جو اس کے خالق بھی ہیں۔ یہ طیارہ بحر الکاہل پر اپنے سفر کی سب سے طویل پرواز کے لیے جاپان کے شہر ناگویا سے روانہ ہوا۔

اگر بحر الکاہل پر موسمی حالات سازگار نہ رہے تو طیارے کو واپس بلا لیا جائے گا۔

تاہم بحر الکاہل عبور کرتے ہوئے ایک خاص فاصلہ طے کرنے کے بعد طیارے کو واپس جاپان نہیں بلایا جا سکے گا۔ ہوائی تک سفر کے لیے بحر الکاہل پر پرواز اس لیے پُرخطر ہے کیونکہ ہنگامی صورتحال میں طیارے کو خشکی پر اتارنے کی کوئی جگہ نہیں۔

جاپان میں طیارے کا اترنا شیڈول میں شامل نہیں تھا مگر جون کے اوائل میں چین کے مشرقی شہر نانجنگ سے ہوائی تک پرواز شروع ہونے کے بعد خراب موسم کے باعث اسے جاپان اتار لیا گیا۔

’سولر امپلس 2‘ کو گزشتہ ہفتے اپنا سفر دوبارہ شروع کرنا تھا مگر اسے آخری وقت ایک مرتبہ پھر خراب موسم کے باعث اپنا سفر منسوخ کرنا پڑا۔

’ سولر امپلس 2‘ کو بنانے کے لیے 12 سال لگے اور یہ سویٹزر لینڈ سے تعلق رکھنے والے دو سائنسدانوں برتروں پیکارڈ اور آندرے بورشبرگ کی ایجاد ہے۔

ایک مسافر والے کاربن فائبر سے بنے اس جہاز کے پروں کی لمبائی 72 میٹر ہے، جو بوئنگ 747 مسافر طیارے کے پروں کی لمبائی سے زیادہ ہے، مگر اس کا وزن صرف ایک کار کے برابر ہے۔ اس کے پروں میں دھوپ کو توانائی میں تبدیل کرنے والے 17,000 سولر سیل نصب ہیں۔

ان دونوں کا کہنا ہے کہ وہ ہوابازی کے شعبے میں کوئی انقلابی تبدیلی نہیں لانا چاہتے لیکن وہ متبادل توانائی کے حقیقی ذرائع کا مظاہرہ کرنا چاہتے ہیں اور یہ بتانا چاہتے ہیں کہ نئی ٹیکنالوجی سے وہ سب کچھ حاصل کیا جا سکتا ہے جس کو بعض لوگ ناممکن سمجھتے ہیں۔

جہاز نے اپنے سفر کا آغاز مارچ میں ابوظہبی سے کیا تھا اور اومان، بھارت اور میانمار میں رکتا ہوا گزشتہ ماہ چین پہنچا تھا۔

ہوائی سے ہوتے ہوئے بحرالکاہل عبور کرنے کے بعد جہاز امریکہ میں تین جگہوں پر رکے گا، جن میں فینکس، ایریزونا اور نیویارک سٹی شامل ہیں۔ موسمی صورتحال کے پیش نظر ان میں ایک اور سٹاپ کا اضافہ بھی کیا جا سکتا ہے۔

امریکہ سے جہاز بحرِ اوقیانوس کو عبور کر کے جنوبی یورپ یا شمالی افریقہ جائے گا جہاں سے واپس جولائی یا اگست میں ابوظہبی پہنچ کر اس کا سفر مکمل ہو جائے گا۔

XS
SM
MD
LG