مبصرین نے متنبہ کیا ہے کہ صومالیہ کے ساحل کے ساتھ بحری لوٹ مار پھر زوروں پر ہے، جس سے پہلے مسلح افراد نے 48 گھنٹوں کے اندر دو جہازوں کو یرغمال بنایا اور ایک علاقے کی جانب لے گئے جسے بحری قزاقوں کا ایک محفوظ ٹھکانہ کہا جاتا ہے۔
پیر کے روز، بحری لٹیروں نے ایک پاکستانی کشتی، ’سلامہ 1‘ کو ہائی جیک کرلیا، جس سے قبل اُنھوں نے ایک بھارتی کشتی، ’ایم ایس وی الکوثر‘ کو پکڑ لیا تھا۔
وسطی صومالی ساحل پر واقع ایک قصبے، ہوبیو کے میئر نے ’وائس آف امریکہ‘ کی صومالی سروس کو بتایا کہ ’الکوثر‘ کا 11 رکنی عملہ ’الحر‘ نامی ایک قریبی گاؤں میں لنگر انداز ہے۔ ’سلامہ 1‘ کشتی کو اُسی علاقے کی طرف لے جایا جا رہا ہے، جس میں سوار عملے کی تفصیل معلوم نہیں ہے۔
ہوبیو صومالی بحری لٹیروں کا مرکزی اڈہ ہے، جنھوں نے اِس دہائی کے اوائل میں درجنوں جہازوں کو یرغمال بنایا ہے۔
میئر عبدالاہی احمد علی نے بتایا ہے کہ اُن کا قصبہ بحری قزاقوں سے بچا رہا ہے، لیکن اب لگتا ہے کہ یرغمال بنانے والے اپنے دندھے پر لگ گئے ہیں اور وہ زیادہ نقصان کا باعث بن سکتے ہیں۔
علی نے بتایا کہ ’’بحری لوٹ مار واپس آگئی ہے۔ اب حالات ویسے ہی نہیں رہیں گے۔ ہمیں صلاح و مشورہ کرنا ہوگا کہ اس سے کس طرح نمٹا جائے‘‘۔
’سلامہ 1‘ تین ہفتوں کے اندر لٹیروں کا چوتھا نشانہ تھی۔ تیرہ مارچ کو بحری قزاقوں نے سری لنکا کا پرچم بردار آئل ٹینکر، ’ایرس 13‘ یرغمال بنایا۔ اِسے پنت لینڈ میں علولہ نامی ساحلی قصبے کی طرف لے جایا گیا، اور تین روز بعد رہا کیا گیا، جب علاقائی صومالی افواج نے طاقت استعمال کرنے کی دھمکی دی۔ تاوان کی رقم نہیں دی گئی حالانکہ مقامی اہل کار نے بتایا ہے کہ بحری قزاقوں کو مقدمے سے استثنیٰ دیا گیا ہے۔
․