رسائی کے لنکس

امریکہ: صومالی نژاد امریکی خاتون سٹی کونسل کی رکن منتخب


صفیہ خالد۔ فائل فوٹو
صفیہ خالد۔ فائل فوٹو

لیوسٹن امریکی ریاستِ مین کا دوسرا بڑا شہر ہے، جہاں ہزاروں افریقی نژاد امریکی رہتے ہیں۔ انہیں میں سے ایک صومالی نژاد 23 سالہ صفیہ خالد اپنی ہی جماعت ڈیموکریٹک پارٹی کے ایک اور امیدوار کو باآسانی شکست دے کر 70 فیصد ووٹ حاصل کرتے ہوئے لیوسٹن سٹی کونسل کی رکن منتخب ہو گئی ہیں۔

انتخابی مہم کے دوران صفیہ کو سوشل میڈیا کے ذریعے ان کی رنگت اور مذہب کے حوالے سے نسلی امتیاز پر مبنی پیغامات کا سامنا رہا اور انہیں دھمکیاں بھی دی جاتی رہیں۔ تاہم، انہوں نے ان کی پروا کیے بغیر اپنی انتخابی مہم جاری رکھی اور وہ سٹی کونسل کی سیٹ جیتنے میں کامیاب ہو گئیں۔

ان پیغامات میں کچھ نے کہا کہ صفیہ خالد کو سنگسار کرنا چاہیہے۔ کچھ نے تو فیس بک پر ان کے گھر کا پتہ بھی ظاہر کر دیا۔

صفیہ کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر بعض پیغامات پڑھ کر ان کی آنکھیں نم ہو گئیں۔ بالآخر انہیں اپنا فیس بک اور ٹویٹر اکاؤنٹ بند کرنا پڑا۔

انتخاب جیتنے کے بعد ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ کمیونٹی کیلئے کام کرنے والوں نے انٹرنیٹ پر دھمکیاں دینے والوں کو شکست دے دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس سیٹ کیلئے انہوں نے بہت محنت کی ہے اور مہم کے دوران انہوں نے ہزاروں گھروں کا دروازہ کھٹکھٹایا۔ انہوں نے نیوز ایجنسی، ایسوسی ایٹڈ پریس کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ان کی محنت بالاآخر رنگ لائی اور وہ کامیاب ہو گئیں۔

ریاستِ مین کی امیگرنٹس کے حقوق سے متعلق تنظیم کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر موفالو چیتم کا کہنا ہے کہ مین کو سفید فام امریکیوں کی ریاست سمجھا جاتا ہے۔ تاہم، اس ریاست میں گذشتہ دہائیوں کے دوران افریقی ممالک سے ترک وطن کرنے والے امیگرینٹس کی آبادی میں بھی خاصہ اضافہ ہوا ہے اور ان کی پہلی اور دوسری نسلوں سے تعلق رکھنے والے افراد سٹی کونسلوں اور سکول کمیٹیوں میں منتخب ہونے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ ان میں صومالیہ، کانگو، گھانا اور نائجیریا سے آنے والے امیگرینٹس شامل ہیں۔

صفیہ خالد صومالیہ میں پیدا ہوئیں اور امریکہ آنے سے پہلے انہیں پناہ گزینوں کے ایک کیمپ میں رہنا پڑا تھا۔

XS
SM
MD
LG