رسائی کے لنکس

جنوبی کوریا کے نئے صدر نے حلف اٹھا لیا


صدر مون اپنی اہلیہ کے ہمراہ سیول میں صدارتی قیام گاہ پہنچنے پر لوگوں کے خیرمقدمی نعروں کا ہاتھ ہلاک کر شکریہ ادا کر رہے ہیں
صدر مون اپنی اہلیہ کے ہمراہ سیول میں صدارتی قیام گاہ پہنچنے پر لوگوں کے خیرمقدمی نعروں کا ہاتھ ہلاک کر شکریہ ادا کر رہے ہیں

مون کا کہنا تھا کہ وہ ملک میں سیاسی اصلاحات کا عمل شروع کریں گے تا کہ صدر کے اختیارات پر نظر رکھی جا سکے

جنوبی کوریا کی تاریخ میں حریف صدارتی امیدواروں کے مقابلے میں وسیع تر فرق سے فتح حاصل کرنے والے مون جا ان نے بدھ کو اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔

قومی اسمبلی میں اپنے افتتاحی خطاب میں نو منتخب صدر کا کہنا تھا کہ وہ حکومت میں بدعنوانی ختم کر کے ایک مثال قائم کریں گے۔

"میں ایک شفاف صدر ہوں گا۔ میں ابھی منصب پر خالی ہاتھ آیا ہوں اور جب جاؤں گا تب بھی میرے ہاتھ خالی ہوں گے۔ پھر میں اپنے گھر چلا جاؤں گا اور ایک عام شہری کی طرح زندگی گزاروں گا۔"

ملک میں قبل از وقت صدارتی انتخاب کروانے کی وجہ بدعنوانی کے الزام میں سابق صدر پک گُن ہے کا مواخذہ اور پھر منصب سے علیحدگی تھی۔

پک کے عہدہ چھوڑنے کے بعد جنوبی کوریا میں عبوری حکومت قائم کر دی گئی تھی اور بظاہر اسی بنا پر انتخابات کے نتائج میں کامیابی کے بعد نئے صدر مون کی تقریب حلف برداری میں زیادہ شان و شوکت دیکھنے میں نہیں آئی۔

مون کا کہنا تھا کہ وہ ملک میں سیاسی اصلاحات کا عمل شروع کریں گے تاکہ صدر کے اختیارات پر نظر رکھی جا سکے اور غلط کاروباری سرگرمیوں کے خلاف کارروائی کی جا سکے۔

انھوں نے تعلیم اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے حکومتی اخراجات میں اضافے کے ساتھ ساتھ امیروں پر مزید ٹیکس لگانے کا وعدہ بھی کر رکھا ہے۔

مون کو منگل کو ہونے والے انتخابات میں ایک کروڑ 34 لاکھ ووٹ ملے تھے اور الیکشن کمیشن کے مطابق مجموعی طور پر تین کروڑ 20 لاکھ لوگوں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔

XS
SM
MD
LG