رسائی کے لنکس

جنوبی وزیر ستان میں خودکش حملہ، تین سیکیورٹی اہل کار ہلاک


وانا میں سکیورٹی اہلکار (فائل فوٹو)
وانا میں سکیورٹی اہلکار (فائل فوٹو)

عسکری ذرائع کے مطابق خودکش بمبار بارود سے بھری گاڑی فوج کے زری نور کیمپ سے ٹکرانا چاہتے تھے لیکن حفاظت پر معمور اہلکاروں نے کیمپ سے 100 میڑ کے فاصلے پر ہی انھیں روکنے کی کوشش کی تو انھوں نے دھماکا کر دیا۔

پاکستان کے قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان میں بدھ کو خودکش کار بم دھماکے میں کم از کم تین فوجی اہلکار ہلاک اور 20 زخمی ہو گئے ہیں۔

عسکری ذرائع کے مطابق خودکش بمبار بارود سے بھری گاڑی فوج کے زری نور کیمپ سے ٹکرانا چاہتے تھے لیکن حفاظت پر معمور اہلکاروں نے کیمپ سے 100 میڑ کے فاصلے پر ہی انھیں روکنے کی کوشش کی تو انھوں نے دھماکا کر دیا۔

جنوبی وزیرستان کے مرکزی علاقے وانا میں یہ حملہ بدھ کو طلوع آفتاب سے قبل کیا گیا۔

وانا ، قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان کا مرکزی قصبہ ہے۔

کسی نے فوری طور پر دھماکے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ نہیں کیا۔

جنوبی وزیرستان ، وفاق کے زیر اہتمام سات قبائلی ایجنسیوں میں شامل ہے۔ فوج اس علاقے میں طالبان اور القاعدہ سے منسلک عسکریت پسندوں کو ہدف بنا کر کئی کارروائیاں کرچکی ہے۔

یہ علاقہ افغان سرحد کے قریب واقع ہے اور دشوار گذارپہاڑی سلسلوں کے باعث یہاں غیر قانونی سرحدی آمد ورفت روکنا انتہائی دشوار ہے۔

افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقوں میں ذرائع ابلاغ کی رسائی تقریباً ناممکن ہونے کی وجہ سے آزاد ذرائع سے ایسے واقعات میں جانی نقصانات کی تصدیق مشکل ہوتی ہے۔

پاکستان کے اس قبائلی علاقے میں چند سال پہلے فوج نے بھرپور کارروائی کر کے عسکریت پسندوں کو یہاں سے مار بھگانے کا دعویٰ کیا تھا اور اب بھی یہاں شدت پسندوں کی کارروائیاں اکثر و بیشتر دیکھنے میں آتی ہیں۔

اس علاقے کو طالبان، القاعدہ ا ور دوسرے گروپوں سے منسلک دہشت گردوں اور عسکریت پسندوں کی ایک محفوظ پناہ گاہ کے طورپر دیکھا جاتا ہے۔

گذشتہ ہفتے وانا میں ایک خود کش بم حملے میں جنوبی وزیر ستان کا ایک اہم عسکریت پسند کمانڈر مولوی نذیر زخمی ہوگیاتھا۔

ایک اور خبر کے مطابق عالمی سطح پر 2012 میں دہشت گردی کے واقعات پر جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 158 ممالک کی فہرست میں 2011ء کے دوران پاکستان دہشت گردی کا نشانہ بننے والا دوسرا بڑھ ملک تھا۔
XS
SM
MD
LG