رسائی کے لنکس

نجی کمپنی کا راکٹ پہلی بار انسان خلا میں پہنچائے گا


سپیس ایکس کا راکٹ فالکن 9 تقریباً 60 سیٹلائٹس زمین کے مدار میں پہنچانے کے لیے فلوریڈا کے کینیڈی سپیس سینٹر سے روانہ ہو رہا ہے۔ 18 مارچ 2020
سپیس ایکس کا راکٹ فالکن 9 تقریباً 60 سیٹلائٹس زمین کے مدار میں پہنچانے کے لیے فلوریڈا کے کینیڈی سپیس سینٹر سے روانہ ہو رہا ہے۔ 18 مارچ 2020

خلائی تحقیق کے امریکی ادارے ناسا نے کہا ہے کہ ایلن مسک کی کمپنی اسپیس ایکس کی بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کی جانب پہلی انسان بردار پرواز مئی میں روانہ ہوگی۔

اس سے پہلے ناسا خلابازوں کو اپنے راکٹ کے ذریعے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن اور چاند پر بھیجتا رہا تھا لیکن اسے کئی سال قبل بعض وجوہات پر اپنا راکٹ پروگرام بند کرنا پڑا۔ اس کے بعد سے وہ اپنے خلاباز بین الاقوامی خلائی اسٹیشن بھیجنے کے لیے روس کے راکٹ استعمال کر رہا تھا۔

چند سال پہلے خلا میں آمد و رفت کے لیے پرائیویٹ کمپنی اسپیس ایکس میدان میں آئی اور تجارتی بنیادوں پر انسان بردار راکٹ بھیجنے کے لیے تجربات شروع کیے۔

اسپیس ایکس نے حال میں خلابازوں کو زمین پر لانے اور سمندر میں بحفاظت اتارنے کا کامیاب تجریہ کیا جس کے بعد خلابازوں کو زمین کے مدار میں گردش کرنے والے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن بھیجنے کی راہ ہموار ہوگئی۔

ناسا کے کینیڈی سینٹر میں سپیس ایکس کا راکٹ اور اس کا خلائی کپیسول رکھے ہیں۔
ناسا کے کینیڈی سینٹر میں سپیس ایکس کا راکٹ اور اس کا خلائی کپیسول رکھے ہیں۔

اسپیس ایکس ناسا کے دو خلابازوں بوب بینکن اور ڈاگ ہرلی کو پہلی بار خلائی اسٹیشن پہنچانے کے لیے اپنا فالکن 9 راکٹ استعمال کرے گی۔

خلابازوں کی آمد و رفت کا نظام پرائیوٹ کمپنی کو سونپنے کا مقصد ناسا کے اخراجات میں بچت کرنا ہے۔

بدھ کو ناسا نے ایک بیان میں کہا کہ اسپیس ایکس کے ساتھ مئی میں خلا بازوں کو بھیجنے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔

مئی کا تعین مارچ میں اسپیس ایکس کے اس کامیاب تجربے کے بعد کیا گیا ہے جس میں راکٹ کے ذریعے ایک خلائی کیپسول 400 کلومیٹر کی دوری پر گردش کرنے والے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن بھیجا گیا تھا۔ اس کپیسول کو خلائی اسٹیشن کے گرد کئی چکر لگانے کے چھ روز بعد بحر اوقیانوس میں بحفاظت اتار لیا گیا۔ کیپسول میں اگرچہ کوئی انسان موجود نہیں تھا لیکن تجربات کے لیے ایک انسانی مجسمہ رکھا گیا تھا۔

ناسا نے 30 سال تک خلا میں راکٹ بھیجنے کے بعد 2011 میں یہ سلسلہ بند کردیا تھا۔ اس کے بعد سے وہ اپنے خلابازوں کے لیے روس کی خدمات سے استفادہ کررہا تھا۔

اسپیس ایکس نے خلائی اسٹیشن کے لیے اپنی پروازیں 2012 میں شروع کی تھیں۔ وہ اب تک 15 بار زمین سے خلائی اسٹیشن تک سامان اور آلات پہنچا چکا ہے۔

کچھ عرصے کے بعد ایک اور پرائیوٹ کمپنی بوئنگ بھی خلائی دوڑ میں شامل ہونے والی ہے۔ اسے ناسا سے کنٹریکٹ مل گیا ہے اور ان دنوں وہ اپنے سٹار لائنر کیپسول پر کام کررہی ہے۔

XS
SM
MD
LG