رسائی کے لنکس

ٹنڈولکر کو بھارتی پارلیمان کا رکن نامزد کرنے کی سفارش


بھارت کی حکمران جماعت 'کانگریس' نے کرکٹ لیجنڈ سچن ٹنڈولکر کو ملکی پارلیمان کے ایوانِ بالا 'راجیہ سبھا' کا رکن نامزد کرنے کی سفارش کی ہے۔

بھارتی ذرائع ابلاغ میں آنے والی اطلاعات کے مطابق مایہ ناز بلے باز نے جمعرات کو اپنی اہلیہ کے ہمراہ 'کانگریس' کی سربراہ سونیا گاندھی اور وزیرِاعظم من موہن سنگھ سے ان کی رہائش گاہوں پر علیحدہ علیحدہ ملاقات کی۔

خبروں میں کہا گیا ہے کہ بھارتی وزیرِاعظم نے ٹنڈولکر کو راجیہ سبھا کا رکن بنانے کی پیش کش کی جو اطلاعات کے مطابق انہوں نے قبول کرلی ہے۔

بھارتی اخبار 'ٹائمز آف انڈیا' کے مطابق وزیرِاعظم من موہن سنگھ کے دفتر نے ٹنڈولکر کو راجیہ سبھا کا رکن نامزد کرنے کی سمری وزاتِ داخلہ کو ارسال کردی ہے۔

وزارتِ داخلہ یہ سمری صدر پرتھیبا پاٹیل کو روانہ کرے گی جو باضابطہ طور پر ان کی تقرری کا اعلان کریں گی۔ اپنی نامزدگی کی صورت میں 39 سالہ ٹنڈولکر چھ برس تک ایوان کے رکن رہیں گے۔

واضح رہے کہ کانگریس نے ٹنڈولکر کو صدر کے خصوصی کوٹے پر ایوانِ بالا کا رکن بنانے کی پیش کش کی ہے جس کے لیے انہیں کسی انتخابی عمل سے نہیں گزرنا پڑے گا۔

بھارتی آئین کی دفعہ 80 کے تحت ملک کے صدر کو راجیہ سبھا میں 12 ایسے ارکان کی نامزدگی کا اختیار حاصل ہے جو ادب، سائنس، عمرانیات اور سماجی خدمات کے شعبے کا خصوصی علم یا وسیع تجربہ رکھتے ہوں۔

اطلاعات کے مطابق وزارتِ داخلہ نے صدر سے ٹنڈولکر سمیت چار افراد کو ان خصوصی نشستوں پر راجیہ سبھا کا رکن نامزد کرنے کی سفارش کی ہے جن میں80ء کی دہائی میں بننے والی بھارتی فلموں کی ہیروئن ریکھا اور صنعت کار انو آغا بھی شامل ہیں۔

بھارتی صدر کی جانب سے ٹنڈولکر کی نامزدگی کی منظوری دیے جانے پر وہ ان خصوصی نشستوں پر راجیہ سبھا کا رکن بننے والے پہلے کھلاڑی ہوں گے۔

اس سے قبل موسیقار روی شنکر، گلوکارہ لتا منگیشکر اور مصور ایم ایف حسین جیسی مایہ ناز شخصیات بھی ان نشستوں پر راجیہ سبھا کی رکن رہ چکی ہیں۔

امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ بھارتی معاشرے میں ٹنڈولکر کے لیے موجود احترام اور محبت کے باعث حزبِ اختلاف کی جماعتیں ان کی نامزدگی کی مخالفت نہیں کریں گی۔

بھارتیہ جنتا پارٹی نے ٹنڈولکر کی نامزدگی کی خبروں پر ابتدائی ردِ عمل دیتے ہوئے اس کا خیرمقدم کیا ہے۔ بھارتی کرکٹ بورڈ نے اپنے ردِ عمل میں کہا ہے کہ ٹنڈولکر بھارت کے سچے سفیر ہیں اور وہ اپنی خدمات کے عوض اس اعزاز کے حق دار تھے۔

XS
SM
MD
LG