رسائی کے لنکس

سری لنکا میں ہنگامی قوانین ختم کرنے کی تیاری


سری لنکا میں ہنگامی قوانین ختم کرنے کی تیاری
سری لنکا میں ہنگامی قوانین ختم کرنے کی تیاری

سری لنکا کے صدر مہندرا راجا پاکسا نے کہاہے کہ وہ ملک پر گذشتہ تقریباً 30 سال سے نافذ زمانہ جنگ کے سخت ہنگامی قوانین ختم کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔

جمعرات کو پارلیمنٹ سے اپنے خطاب میں مسٹر راجاپاکسا نے کہا کہ 2009ء میں علیحدگی پسند تامل ٹائیگر کے خلاف جنگ کے خاتمے کے بعد، ان کے خیال میں اب ان قوانین کی مزید ضرورت باقی نہیں رہی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پابندیوں کے خاتمے سے ملک کو جمہوریت کے راستے پر آگے بڑھنے میں مدد ملے گی۔

سری لنکا میں نافذ ہنگامی قوانین کے تحت سیکیورٹی فورسز کو گرفتاری اور حراست سے متعلق لامحدود اختیارات حاصل ہیں ۔

امریکہ کے محکمہ خارجہ کی ترجمان وکٹوریو نولینڈ نے کہاہے کہ ہنگامی قوانین اٹھانے کا اقدام سری لنکا کے عوام کے حق میں بہتر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ سری لنکا پر مسلسل زور دیتارہے گا کہ وہ انسانی حقوق کے بین الاقوامی قوانین سے متعلق اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔

سری لنکا کی حکومت نے ہنگامی قوانین کا نفاذ تقریباً تین عشرے قبل کیا تھا اور یہ پابندیاں مختصر مدت کے لیے اس وقت اٹھائی گئی تھیں جب کولمبو باغیوں کے ساتھ امن مذاکرات میں شریک ہوا تھا۔یہ پابندیاں 2005ء میں ایک نشانہ باز کے ہاتھوں اس وقت کے وزیر خارجہ لکشمن کی ہلاکت کے بعد دوبارہ نافذ کی کردی گئی تھیں۔ اس وقت یہ شبہ ظاہر کیا گیاتھا کہ قاتل کا تعلق تامل ٹائیگر تنظیم سے تھا۔

انسانی حقوق کی تنظیمیں طویل عرصے سے ہنگامی قوانین کے خلاف آوا ز اٹھارہی ہیں۔ ان کا کہناہے کہ حکام ان قوانین کو میڈیا پر پابندیوں اور حزب اختلاف کے کارکنوں ، صحافیوں اور یونین تنظیموں کے ارکان کے خلاف پکڑ دھکڑ کے لیے استعمال کرتی رہی ہیں۔

اس سال کے شروع میں ایک سرکای بیان سے یہ ظاہر ہوا تھا کہ سری لنکا میں ہزار وں افراد کسی مقدمے یا سزا کے بغیر ہنگامی قوانین کے تحت جیلوں میں پڑے ہوئے ہیں۔ یہ واضح نہیں ہے کہ صدر کے خطاب کے بعد ان لوگوں کی رہائی کب عمل میں آئے گی۔

XS
SM
MD
LG