مہندا راجا پکشے کے ساتھ دورے پر آنے والے سری لنکا کے ایک وزیر، ڈگلس دیونندا ایک تنازع میں پھنس گئے ہیں۔
رپورٹوں کے مطابق چنائے کی ایک عدالت نے 1986ء میں قتل، بلوہ اور غیر قانونی طور پر اکٹھا ہونے کے الزام میں اُنھیں بھگوڑا قرار دے رکھا ہے، لیکن چونکہ وہ ایک سرکاری مہمان کی حیثیت سے بھارت آئے ہیں اِس لیے اُنھیں سرکاری پروٹوکول دیا گیا ہے۔
جمعرات کے روز اِس قسم کی خبروں کے منظرِ عام پر آنے کے بعد ڈگلس دیونندا نے کہا کہ بھارت ، سری لنکا معاہدے کے تحت تمام سیاسی رہنماؤں کو معافی دے دی گئی ہے۔
وہ کہہ رہے تھے کہ دونوں ملکوں کے مابین ہونے والے معاہدے کے تحت تمام سیاستدانوں کو معاف کر دیا گیا ہے۔ تاہم، اگر کوئی مسئلہ ہے تو وہ قانون کا سامنا کرنے کو تیار ہیں۔ اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ اُن کو کسی عدالتی کارروائی کا کوئی علم نہیں ہے۔
دریں اثنا، حکومت کے سینئر عہدے داروں نے کہا ہے کہ سری لنکا کے مذکورہ وزیر اُن لوگوں میں شامل نہیں ہیں جِن کو بھارت آنے سے روکا گیا ہے۔
اُنھوں نے مزید کہا کہ راجا پکشے کو بھارت آنے کی دعوت دی گئی تھی اور دیونندا اُن کی حکومت میں ایک وزیر ہیں۔اُنھوں نے دیونندا کو اپنے وفد میں شامل کیا ہے۔ اِس سے قبل 2005ء میں بھی وہ ایک وفد کے ساتھ بھارت آچکے ہیں۔