رسائی کے لنکس

سری نگر میں بھارتی پرچم لہرانے کی کوشش ناکام


سری نگر کا تاریخی لال چوک، فائل فوٹو
سری نگر کا تاریخی لال چوک، فائل فوٹو

فاروق عبد اللہ نے 27 نومبر کو جموں میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے نئی دہلی میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کو چیلنج کیا تھا کہ وہ ملک کے قومی پرچم ترنگا کو پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں لہرانے کا خواب دیکھنے سے پہلے اسے سری نگر کے لال چوک میں لہرائے۔

یوسف جمیل

نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر کی پولیس نے بُدھ کے روز ہندو قدامت پسند تنظیموں شیو سینا اور بجرنگ دَل کے کئی سرگرم کارکنوں کو اس وقت حراست میں لے لیا جب وہ سری نگر کے تاریخی لال چوک کے گھنٹہ گھر پر بھارت کا قومی پرچم لہرانے کے لئے جموں اور بھارت کے مختلف حصوں سےیہاں پہنچے۔

پولیس نے اس کارروائی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ وہ نہیں چاہتی تھی کہ ہندو جماعتوں کے کارکنوں کے اس اقدام کے نتیجے میں وادئ کشمیر کا امن و سکون درہم برہم ہو۔

جس وقت ہندو کارکن لال چوک پہنچے تو علاقے کے بازار ابھی بند تھے اور وہاں مقامی لوگوں کی تعداد بہت کم تھی۔

حراست میں لئے جانے سے پہلے شیو سینا اور بجرنگ دَل کارکنوں نے موقع پر موجود نامہ نگاروں کو بتایا کہ وہ سابق صوبائی وزیرِ اعلیٰ اور حزبِ اختلاف کی جماعت نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبد اللہ کے ایک حالیہ بیان کے رد عمل میں سری نگر آئے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر فاروق عبد اللہ واپس اقتدار میں آنا چاہتے ہیں تو اُنہیں اس طرح کے بیانات دینے کی بجائے لوگوں

کو درپیش مسائل کے حل کی طرف توجہ دینی چاہیئے۔

فاروق عبد اللہ نے 27 نومبر کو جموں میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے نئی دہلی میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کو چیلنج کیا تھا کہ وہ ملک کے قومی پرچم ترنگا کو پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں لہرانے کا خواب دیکھنے سے پہلے اسے سری نگر کے لال چوک میں لہرائے۔

اس سے پہلے فاروق عبد اللہ نے جو نئی دہلی کر زیرِ انتظام کشمیر کے تین بار وزیرِ اعلیٰ رہ چکے ہیں اور اس وقت بھارتی پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں لوک سبھا میں سری نگر کے حلقہء انتخاب کی نمائندگی کرتے ہیں کہا تھا کہ پاکستانی کشمیر پاکستان کا ہے اور اسے بھارت جنگ کے ذریعے حاصل نہیں کر سکتا۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ایک آزاد اور خود مختار کشمیر حقیقت نہیں بن سکتا لہٰذا بھارت کو اس کے زیرِ انتظام کشمیر کی اندرونی خود مختاری کو بحال کرکے مسئلہ حل کرنا چاہیئے۔

بھارتی جنتا پارٹی اور ہم خیال سیاسی جماعتوں نے فاروق عبد اللہ کے ان بیانات کو طفلانہ اور ان کی طرف سے کشمیری نوجوانوں کو گمراہ کرنے کی ایک حرکت قرار دیا تھا۔ جبکہ شیو سینا نے اُن سے کہا تھا کہ وہ تاریخ اور وقت کا تعین کریں جب اس کے بقول ہزاروں اور لاکھوں محبِ وطن ہندوستانی کشمیر کا رُخ کرکے سری نگر کے لال چوک یا کسی اور منتخب کردہ جگہ پر ترنگا لہرائیں گے۔

قوم پرست کشمیری تنظیم جموں کشمیر لبرشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) کے چیئرمین محمد یاسین ملک نے فاروق عبد اللہ کے آزاد اور خود مختار کشمیر کے امکان کو رد کرنے کے جواب میں اُن پر ہمیشہ غیر سنجیدہ اور خود غرضانہ سیاست کرنے کا الزام لگایا تھا اور کہا تھا انہیں اور اُن کے بیانات کو کشمیری عوام کبھی سنجیدہ نہیں لیتے۔

XS
SM
MD
LG