رسائی کے لنکس

بھارت: بابری مسجد کے انہدام کی 26 ویں برسی پر سکیورٹی سخت


بابری مسجد کے انہدام کی برسی کے موقع پر ایودھیا میں پولیس اہلکار تعینات ہیں۔
بابری مسجد کے انہدام کی برسی کے موقع پر ایودھیا میں پولیس اہلکار تعینات ہیں۔

دارالحکومت دہلی سمیت بھارت کے مختلف علاقوں میں مسلم اور ہندو تنظیموں کی جانب سے الگ الگ مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔ مسلم تنظیمیں یومِ سوگ منا رہی ہیں جبکہ ہندو تنظیموں نے یومِ شجاعت منانے کا اعلان کیا ہے۔

بابری مسجد کے انہدام 36 سال مکمل ہونے پر جمعرات کو اجودھیا سمیت بھارت بالخصوص اترپردیش کے حساس مقامات پر سخت سکیورٹی انتظامات ہیں جب کہ ایک درجن سے زائد افراد کو احتیاطی طور پر حراست میں لے لیا گیا ہے۔

چھ دسمبر 1992ء کو ہندو تنظیموں کے ہزاروں کارکنوں نے مغلیہ دور میں تعمیر ہونے والی اجودھیا کی تاریخی بابری مسجد منہدم کر دی تھی۔

ہندو تنظیموں کا دعویٰ ہے کہ مسجد کی تعمیر رام مندر توڑ کر کی گئی تھی۔ ان کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ بابری مسجد میں جس جگہ منبر تھا وہیں پر ہندوؤں کے مذہبی رہنما رام پیدا ہوئے تھے۔

بھارتی مسلمان اس دعوے کی تردید کرتے آئے ہیں۔

مسجد کے انہدام کی برسی کے موقع پر پولیس نے اجودھیا اور اطراف میں جن لوگوں کو گرفتار کیا ہے ان میں تپسوی چھاؤنی مندر کا وہ پجاری بھی شامل ہے جس نے رام مندر کی تعمیر کے لیے 6 دسمبر کو خود سوزی کا اعلان کیا تھا۔

اجودھیا میں متنازع مقام اور اس کے اطراف میں سکیورٹی فورسز کے ڈھائی ہزار جوان تعینات کیے گئے ہیں۔

دوسری جانب دارالحکومت دہلی سمیت بھارت کے مختلف علاقوں میں مسلم اور ہندو تنظیموں کی جانب سے الگ الگ مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔ مسلم تنظیمیں یومِ سوگ منا رہی ہیں جبکہ ہندو تنظیموں نے یومِ شجاعت منانے کا اعلان کیا ہے۔

بابری مسجد ایکشن کمیٹی نے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ پرامن انداز میں مظاہرے کریں، بابری مسجد کی دوبارہ تعمیر اور اس کو منہدم کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کریں اور دعاؤں کا اہتمام کریں۔

بابری مسجد ایکشن کمیٹی کے چیئرمین آفاق احمد کا کہنا ہے کہ ہم 26 برسوں سے انصاف کا انتظار کر رہے ہیں۔ انھوں نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ بابری مسجد کی تعمیرِ نو ہوگی۔

ایکشن کمیٹی نے وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو یادداشتیں بھی بھیجی ہیں۔

اجودھیا میں وشوا ہندو پریشد کے ترجمان شرد شرما نے کہا ہے کہ ہندو تنظیموں کی جانب سے منعقد کیے جانے والے پروگرامات میں رام مندر کی تعمیر کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

جمعرات کو دہلی میں پارلیمنٹ اسٹریٹ پر بھی ایک بڑا مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرے کے متنظم ڈاکٹر تسلیم رحمانی نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ بابری مسجد کی تعمیرِ نو چاہتے ہیں۔

ڈاکٹر رحمانی کے مطابق بابری مسجد توڑے جانے کے بعد اس وقت کے وزیرِ اعظم نرسمہا راؤ نے کہا تھا کہ وہاں مسجد بنائی جائے گی۔ ہم چاہتے ہیں کہ وہ وعدہ پورا کیا جائے۔

ان کے بقول مسلمان چاہتے ہیں کہ بابری مسجد کے انہدام کے جن ذمہ داروں کے خلاف رائے بریلی کی عدالت میں مقدمہ چل رہا ہے، ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔

انھوں نے اشتعال انگیز بیانات دینے اور عدلیہ کے خلاف ماحول سازی کرنے والوں کے خلاف بھی کارروائی کا مطالبہ کیا۔

دوسری مسلم تنظیموں نے بھی بابری مسجد کی تعمیرِ نو کے مطالبے کے تحت دہلی اور ملک کے دیگر علاقوں میں مظاہرے کیے۔

سپریم کورٹ میں بابری مسجد رام جنم مندر کے حقِ ملکیت کا مقدمہ زیر سماعت ہے۔ عدالت اس مقدمے جنوری کے پہلے ہفتے سے سماعت شروع کرے گی۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG