رسائی کے لنکس

سوڈان کے انتخابات میں موجودہ صدر بشیر کی کامیابی متوقع


یورپی یونین، امریکہ، برطانیہ اور ناروے نے ان انتخابات پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ قومی مکالمے کا وعدہ پورا نہ ہونے کی وجہ سے ان کے بقول سوڈان میں جامع سیاسی عمل رکا ہوا ہے۔

سوڈان میں پیر کو ہونے والے انتخابات میں سوڈان کی اپوزیشن جماعتوں کے بائیکاٹ کی وجہ سے موجودہ صدر عمر البشیر کی جماعت نیشنل کانگریس پارٹی کی کامیابی متوقع ہے جس سے ایک مرتبہ پھر ان کے دوبارہ صدر منتخب ہونے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔

1989 سے اقتدار میں رہنے والے صدر بشیر مبینہ جنگی جرائم کے سلسلے میں جرائم کی عالمی عدالت کو مطلوب ہیں۔

وہ 2010 کے انتخابات میں بھی کامیاب قرار پائے تھے مگر اپوزیشن جماعتوں کا موقف ہے کہ ان انتخابات میں دھاندلی ہوئی تھی۔ پیر سے شروع ہونے والے انتخاب میں ووٹروں کو صدر بشیر اور چند دوسرے 'کمزور' امیدواروں میں سے کسی ایک کو منتخب کرنا ہے۔ یہ انتخابات بدھ تک جاری رہیں گے۔

یورپی یونین، امریکہ، برطانیہ اور ناروے نے ان انتخابات پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ قومی مکالمے کا وعدہ پورا نہ ہونے کی وجہ سے ان کے بقول سوڈان میں جامع سیاسی عمل رکا ہوا ہے۔

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ فیڈیریکا موگیرینی نے کہا ہے کہ ’’ان انتخابات سے کوئی قابل اعتبار نتیجہ حاصل نہیں ہو گا جسے ملک بھر کے لیے قانونی حیثیت حاصل ہو۔‘‘

موجودہ صدر بشیر امن، ترقی اور ملک کی معیشت میں بہتری کے وعدے پر انتخاب لڑ رہے ہیں۔ 2011 میں ملک کے تیل کے بڑے ذخائر سمیت جنوبی سوڈان کے علیحدہ ہونے کے بعد یہ ملک کا پہلا صدارتی انتخاب ہو گا جس میں ایک کروڑ 30 لاکھ افراد حقِ رائے دہی استعمال کریں گے۔

XS
SM
MD
LG