رسائی کے لنکس

رائے ونڈ دھماکہ خودکش حملہ قرار، ہلاکتیں 10 ہوگئیں


دھماکے کے بعد جائے واقعہ پر پولیس اہلکار موجود ہیں (فائل فوٹو)
دھماکے کے بعد جائے واقعہ پر پولیس اہلکار موجود ہیں (فائل فوٹو)

کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے جمعرات کو ذرائع ابلاغ کو بھیجے جانے والے ایک بیان میں اس خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

لاہور کے مضافات میں رائِے ونڈ کے علاقے میں بدھ کی شب پولیس چوکی پر ہونے والے دھماکے کو حکام نے خودکش حملہ قرار دے دیا ہے جب کہ واقعے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 10 ہوگئی ہے۔

ہلاک ہونے والوں میں چھ پولیس اہلکار اور چار راہ گیر شامل ہیں۔ حملے میں 25 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے۔

جناح اسپتال لاہور میں دھماکے کے آٹھ زخمی زیرِ علاج ہیں۔ میڈیکل سپرنٹنڈنٹ جناح اسپتال ڈاکٹر ثقلین مشتاق نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ زیرِ علاج آٹھ افراد میں سے چھ پولیس اہلکار ہیں اور تمام کی حالت خطرے سے باہر ہے جنہیں وارڈز میں منتقل کر دیا گیا ہے۔

لاہور جنرل اسپتال میں بھی رائے ونڈ دھماکے کے 15 زخمی زیرِ علاج ہیں جن میں سے آٹھ پولیس اہکار ہیں۔

کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے جمعرات کو ذرائع ابلاغ کو بھیجے جانے والے ایک بیان میں اس خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

بیان میں ٹی ٹی پی نے کہا ہے کہ یہ خودکش حملہ بدھ کی شب ایسے وقت کیا گیا جب چوکی پر نفری تبدیل ہو رہی تھی اور اہلکار چوکی سے ’’ملحق ایک خیمے میں موجود تھے۔‘‘

’ٹی ٹی پی‘ نے اس حملے کو پنجاب میں اپنے ساتھیوں کی ہلاکت کے انتقام کی ایک کڑی قرار دیا۔

حکام کی طرف سے بھی یہ کہا گیا تھا کہ حملے کا نشانہ پولیس اہلکار ہی تھے۔

واضح رہے کہ پولیس چوکی رائے ونڈ میں اس مقام کے قریب تھی جہاں تبلغیی جماعت کا اجتماع ہو رہا تھا۔

حملے کا مقدمہ تھانہ سي ٹي ڈي ميں درج کرليا گيا ہے۔ ایف آئی آر میں قتل، اقدامِ قتل اور دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئیں ہیں۔

ايف آئي آر کے مطابق چار مبینہ مشکوک افراد نے تبليغي مرکز کي طرف جانے کي کوشش کي۔ پولیس اہکاروں نے انہیں چيکنگ کے لیے روکا تو ايک شخص نے خود کو دھماکے سے اڑاليا جبکہ مبینہ طور پر حملہ آور کے تين ساتھي فرار ہو گئے۔

اُدھر ہلاک ہونے والے پانچ پولیس اہلکاروں کی نمازِ جنازہ جمعرات کو لاہور پولیس لائن میں ادا کر دی گئی جس میں وزیرِ اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے علاوہ اعلیٰ فوجی اور پولیس افسران نے شرکت کی۔

لاہور پاکستان کا دوسرا بڑا شہر ہے اور ماضی میں بھی اس شہر کو دہشت گرد نشانہ بناتے رہے ہیں۔

گزشتہ سال جولائی میں لاہور میں سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارک کے قریب ہونے والے خودکش حملے میں 26 افراد ہلاک اور 50 زخمی ہو ئے تھے۔

گزشتہ سال فروری میں لاہور میں پنجاب اسمبلی سے کچھ فاصلے پر کیے جانے والے ایک حملے میں پولیس افسران اور اہلکاروں سمیت 18 افراد ہلاک اور 80 زخمی ہو گئے تھے۔

XS
SM
MD
LG