رسائی کے لنکس

سینڈی نیو جرسی سے ٹکرا گیا


پیر کی رات ایک گھر پر درخت گرنے کے باعث ایک شخص ہلاک ہوا۔ اس طرح، سینڈی کے باعث امریکہ میں اب تک ہلاکت کا یہ پہلا واقعہ ہے

بحرِ اوقیانوس میں جنم لینے والے طوفان 'سینڈی' نے ابھی خوفناک طوفانی شدت اختیار نہیں کی، لیکن پیر کی شام گئے نیو جرسی کے ساحل سے ٹکرا چکا ہے، جب کہ اس کی شدت میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔

خبروں کے مطابق، اس سے قبل سمندری طوفان ایٹلانٹک سٹی سے ٹکرایا جب سینڈی کی رفتار 80 میل فی گھنٹہ تھی۔ بحر اوقیانوس کے کنارے آباد اس شہر کی سڑکوں پر گھٹنوں گھٹنوں پانی تھا، جس میں بورڈ واک کا ویکیشن کا مشہور مقام بھی شامل ہے۔

اس سے قبل، نارتھ کیرولینا سے مئین تک کے خطے میں موسلا دھار بارشیں ہوئیں اور ہواؤں کے تیز جھکڑ چلے۔ اب تک 11ریاستوں کی ڈھائی لاکھ سے زائد آبادی کو بجلی کی ترسیل منقطع رہی، جس میں ڈسٹرکٹ آف کولمبیا بھی شامل ہے۔

ذرائع ابلاغ نےنیو یارک بورو کے ایک ترجمان، فرینک ڈائر کےحوالے سے بتایا ہے کہ پیر کی رات اسی علاقے کے ایک گھر پر درخت گرنے کے باعث ایک شخص ہلاک ہوا۔ اس طرح، سینڈی طوفان سے امریکہ میں اب تک ہلاکت کا یہ پہلا واقعہ ہے۔

نیشنل ہری کین سینٹر کے مطابق طوفان شام کے آٹھ بجے ایٹلانٹک سٹی کے ساحل سے ٹکرایا۔ شروع میں اس کی رفتار 90 میل فی گھنٹہ تھی جو کم ہو کر 80 میل فی گھنٹہ تک پہنچی۔

ایک اعلان کے مطابق، واشنگٹن میں منگل کے روز حکومتی دفاتر، میٹرو بس اور میٹرو ریل بند رہیں گی۔

ادھر ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ امریکی تاریخ کے اس بدترین طوفان کے باعث ہونے والی موسلادھار بارشوں، ہوائوں کے تیز جھکڑ چلنے اور بلند سمندری لہروں کے باعث امریکہ کے مشرقی ساحلی علاقوں میں بسنے والے پانچ کروڑ امریکیوں کے متاثر ہونے کا اندیشہ ہے۔

طوفان کے راستے میں آنے والے امریکی دارالحکومت واشنگٹن سے لے کر ملک کے اقتصادی مرکز نیویارک تک کئی بڑے شہروں کے سرکاری دفاتر اور اسکولوں میں پیر کو تعطیل کا اعلان کیا گیا ہے جب کہ پبلک ٹرانسپورٹ معطل ہے۔

مشرقی حصوں میں طوفان کے باعث ریلوے کا نظام بھی متاثر ہوا ہے جہاں شہروں کے درمیان چلنے والی ٹرین سروس معطل اور سیکڑوں پروازیں منسوخ کی جا چکی ہیں۔

امریکہ میں پیر کو اسٹاک مارکیٹیں بند ہیں جبکہ اقوام متحدہ نے بھی اپنے تمام اجلاس منسوخ اور دفاتر بند کر دیے ہیں۔

ماہرین کے مطابق 'سینڈی' کے زیرِ اثر چلنے والے طوفانی ہواؤں کی رفتار 150 کلومیٹر فی گھنٹہ تک بڑھ گئی ہے جبکہ جھکڑوں کی زیادہ سے زیادہ رفتار 165 کلومیٹر فی گھنٹہ بتائی گئی ہے۔

حکام نے طوفان کے راستے میں آنے والی نو امریکی ریاستوں اور دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں ہنگامی حالت نافذ کر دی ہے۔ امریکی صدر براک اوباما اپنی انتخابی مہم معطل کر کے طوفان سے نبٹنے کے سرکاری انتظامات کی نگرانی کے لیے وہائٹ ہاؤس پہنچ گئے ہیں۔

امریکی محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ موسم سرما کے باعث بننے والے دو دیگر طوفانوں کے بھی راستے میں 'سینڈی' میں شامل ہونے کی توقع ہے جو اسے 'سپر اسٹارم' یعنی انتہائی طاقت ور طوفان میں تبدیل کر دیں گے۔

امریکی ماہرینِ موسمیات نے پیش گوئی کی ہے کہ طوفان پیر کی شام جنوبی ریاستوں نیو جرسی یا ڈیلاور کے ساحلوں سے ٹکرائے گا۔

امریکہ کی 'نیشنل ویدر سروس' نے خبردار کیا ہے کہ اس طوفان کے باعث نیویارک کے ساحل پر اُٹھنے والی سمندر کی لہروں کی بلندی تین میٹر سے زائد ہو سکتی ہے جو انسانوں کے لیے مہلک ثابت ہوگی۔

نیویارک کے حکام نے شہر کے زیریں علاقوں میں مقیم تین لاکھ 75 ہزار افراد کو انخلا کا حکم دیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ انخلا سے انکار کرنے والے ایسے افراد جو طوفان آنے کے بعد مدد طلب کریں گے، ایسا کر کے امدادی اہلکاروں کی جانیں خطرے میں ڈالیں گے۔

حکام نے نیو یارک میں، جہاں رات کو بھی زندگی رواں دواں رہتی ہے، سینڈی کے خطرے کے پیش نظر اتوار کو شام سات بجے سے ہی شہر کے سب وے نظام کو بند کر دیا ہے۔

نیو یارک میں شاذ و نادر ہی ایسا ہوتا ہے کہ شمالی امریکہ کے اس سب سے بڑے مسافر بردار ٹرین نیٹ ورک کو بند کیا جائے جسے یومیہ 43 لاکھ سے زائد افراد استعمال کرتے ہیں۔

ماہرینِ موسمیات کے مطابق 'سینڈی' اب تک امریکی سرزمین سے ٹکرانے والا سب سے بڑا سمندری طوفان ثابت ہو سکتا ہے جو لگ بھگ 1200 کلومیٹر کے رقبے کو نشانہ بنائے گا۔ طوفان کے زیرِ اثر آنے والے علاقوں میں طوفانی ہواؤں کے ساتھ ساتھ شدید بارشوں، سیلاب اور برف باری ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔

حکام نے طوفان کے راستے میں آنے والے ریاستوں کے شہریوں سے کہا ہے کہ وہ اپنے پاس پینے کا پانی، ڈبوں میں بند خوراک اور بیٹری کا وافر ذخیرہ جمع کر لیں، اور کئی روز تک بغیر بجلی کے رہنےکے امکان کو ذہن میں رکھیں۔

یاد رہے کہ امریکہ کی جانب بڑھنے سے قبل سمندری طوفان 'سینڈی' نے گزشتہ دنوں کیریبین ممالک جزائرِ بہاماس، کیوبا، جمیکا اور ہیٹی میں تباہی مچائی تھی جس سےکم از کم 65 افراد ہلاک ہوئےتھے۔
XS
SM
MD
LG