رسائی کے لنکس

خواتین قیدیوں سے متعلق رپورٹ پر صوبوں سے جواب طلب


فائل فوٹو
فائل فوٹو

دورانِ سماعت وفاقی محتسب کے نمائندے نے عدالت کو آگاہ کیا کہ پاکستان میں 98 جیلیں ہیں جن میں 56 ہزار سے زائد قیدیوں کی گنجائش ہے۔ لیکن ان جیلوں میں 78 ہزار 160 قیدی موجود ہیں۔

سپریم کورٹ میں خواتین کی جیلوں کی ابتر صورتِ حال سے متعلق مقدمے کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے ہیں کہ جیلوں میں جرائم پیشہ افراد کے ساتھ خواتین کا رہنا نامناسب ہے۔

سپریم کورٹ نے وفاقی محتسب کی جیلوں کی حالتِ زار بہتر بنانے سے متعلق رپورٹ پر تمام صوبوں سے جواب طلب کرلیا ہے۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے منگل کو خواتین کی جیلوں کی صورتِ حال سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

دورانِ سماعت وفاقی محتسب کے نمائندے نے عدالت کو آگاہ کیا کہ پاکستان میں 98 جیلیں ہیں جن میں 56 ہزار سے زائد قیدیوں کی گنجائش ہے۔ لیکن ان جیلوں میں 78 ہزار 160 قیدی موجود ہیں۔

نمائندہ محتسب نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ان جیلوں میں سزا یافتہ قیدیوں کی تعداد 29 ہزار 195 ہے اور 48 ہزار 780 قیدیوں کے مقدمات مختلف عدالتوں میں چل رہے ہیں۔

نمائندے نے بتایا کہ 1955 خواتین بھی جیلوں میں قید ہیں جب کہ کم عمر قیدیوں کی تعداد 1255 ہے۔

دورانِ سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ جیلوں میں جرائم پیشہ افراد کے ساتھ خواتین کا رہنا نامناسب ہے۔ میں نے جیل میں دیکھا کہ بچیاں بھی رہ رہی ہیں۔ منشیات کی عادی خواتین بھی جیلوں میں بچوں کے ساتھ رہ رہی ہیں۔ کیا ایسے ماحول میں ان بچوں کو رکھا جاسکتا ہے؟ ایسے معاملات میں حکومت نےکیا کیا ہے؟

چیف جسٹس نے کہا کہ اسلام آباد میں جیل بنانے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے۔ کراچی جیل میں تین ہزار قیدیوں کی گنجائش ہے اور وہاں 16 ہزار قیدی موجود ہیں۔ اڈیالہ جیل میں بھی قیدی زیادہ ہیں۔ وفاقی محتسب کی رپورٹ پر کسی کو اعتراض ہے تو آگاہ کرے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ صوبے وفاقی محتسب کی رپورٹ پر عمل درآمد کرائیں۔ اگر عمل درآمد نہیں کراتے تو ہم وفاقی محتسب کو کہتے ہیں۔

عدالت نے جیل اصلاحات سے متعلق وفاقی محتسب کی رپورٹ پر صوبائی حکومتوں سے چار روز میں جواب طلب کرلیا ہے۔

عدالت نے آئندہ سماعت پر صوبائی سیکریٹریز داخلہ اور آئی جی جیل خانہ جات کو ذاتی طور پر پیش ہونے کا حکم جاری کرتے ہوئے سماعت 11 جولائی تک ملتوی کردی ہے۔

وفاقی محتسب کی جانب سے عدالت میں پیش کی جانے والی رپورٹ میں جیلوں میں خواتین کی حالتِ زار پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جیلوں میں خواتین کے لیے تعلیم کا کوئی معقول انتظام نہیں۔ جیل میں سڑنے والی خواتین کو سستے اور فوری انصاف کی ضرورت ہے۔

گزشتہ سال داخلہ امور کے بارے میں پاکستان کے ایوان بالا یعنی سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو حکام نے بتایا تھا کہ ملک کی مختلف جیلوں میں خواتین قیدیوں کے ساتھ رات کے وقت بدسلوکی کی جاتی ہے۔

قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا تھا کہ اس طرح کے واقعات جیل کے عملے کی ملی بھگت کے بغیر نہیں ہوسکتے اور اب تک ذمہ داروں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جاسکی ہے۔

XS
SM
MD
LG