رسائی کے لنکس

رجسٹرار سپریم کورٹ کا معاملہ پارلیمنٹ میں بھیجنے کا فیصلہ


سپریم کورٹ (فائل فوٹو)
سپریم کورٹ (فائل فوٹو)

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے سپریم کورٹ کے بجٹ سے متعلق حسابات کی جواب دہی کے لیے ڈاکٹر فقیر حسین کو منگل کو کمیٹی کے سامنے پیش ہونے کی حتمی مہلت دی تھی۔

پاکستان کی قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے عدالت عظمیٰ کے رجسٹرار کی کمیٹی کے سامنے پیش نہ ہونے کا نوٹس لیتے ہوئے معاملہ اسمبلی کی اسپیکر کو بجھوانے کا فیصلہ کیا ہے۔

سرکاری اداروں اور محمکوں کے مالی معاملات کی جانچ پڑتال کرنے والی اس پارلیمانی کمیٹی کی طرف سے رجسٹرار ڈاکٹر فقیر حسین کو سپریم کورٹ کے اکاؤنٹس کی تفصیلات کمیٹی کے سامنے پیش کرنے کے لیے بار ہا طلب کیا جا چکا ہے مگر انھوں نے احکامات پر عمل درآمد سے اجتناب کیا ہے۔

گزشتہ ہفتے سپریم کورٹ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ آئین اور قانون کے تحت کمیٹی عدالت عظمیٰ کے کھاتوں کی چھان بین کرنے کی مجاز نہیں اس لیے رجسٹرار کا کمیٹی کے سامنے حاضر ہونے کی ضرورت نہیں۔ علاوہ ازیں بیان میں کہا گیا تھا کہ رجسٹرار کو نہ بھیجنے کے معاملے کا فیصلہ سپریم کورٹ کے ججوں کے اجلاس میں لیا گیا تھا۔

جس پر منگل کو کمیٹی کے اراکین نے بند کمرے میں ایک اجلاس کیا جس میں متفقہ طور پر یہ فیصلہ ہوا کہ اب اس معاملے کو پارلیمان میں بھیجا جائے گا۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئر مین ندیم افضل گوندل نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں رجسٹرار کے معاملے پر سپریم کورٹ کے موقف کی مخالفت کرتے ہوئے کہا۔

’’صرف میں یا پیپلز پارٹی نہیں بلکہ تمام جماعتیں سمجھتی ہیں کہ پارلیمان کا یہ حق ہے کہ وہ سپریم کورٹ سے بجٹ کا حساب طلب کرے۔‘‘

اُنھوں نے کہا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی مختلف اداروں کے حسابات کی جانچ پڑتال کر رہی ہے اور اگر سپریم کورٹ کے رجسڑار کو ’استثنیٰ‘ دیا گیا تو پھر دیگر ادارے بھی ایسا ہی مطالبہ کریں گے۔

سابق صدر پرویز مشرف کے آٹھ سالہ فوجی آمریت کے دور کے بعد 2008ء کے الیکشن میں پیپلز پارٹی کی مخلوط سویلین حکومت اقتدار میں آئی مگر مبصرین کے مطابق ریاستی ادارے۔ عدلیہ، فوج، پارلیمان اور مقننہ۔ کے درمیان اختیارات کے حصول کی جدوجہد ان میں تناؤ کا باعث رہی ہے۔
XS
SM
MD
LG