رسائی کے لنکس

پی آئی اے کا بیڑا غرق اس کے مینیجنگ ڈائریکٹرز نے کیا: چیف جسٹس


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پی آئی اے کو 2012 میں 30 ارب، 2013 میں 43 ارب، 2014 میں 37 ارب، 2015 میں 32 ارب جب کہ 2016 میں 45 ارب روپے کا نقصان ہوا۔ سپریم کورٹ کو بتایا گیا کہ پی آئی اے کا ایک جہاز 9 ماہ سے گراؤنڈ ہے، جس کا 7 لاکھ 35 ہزار ڈالرز ماہانہ کرایہ ادا کیا جاتا ہے۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ پی آئی اے کے منیجنگ ڈائریکٹرز نے ادارے کا بیڑا غرق کرکے رکھ دیا ہے اور ملک کا نقصان کرنے والے غدار اور ظالم ہیں۔

عدالت نے نجکاری کے معاملہ پر ڈاکٹر فرخ سلیم کو عدالتی معاون مقرر کرتے ہوئے انکوائری کے ٹی او آرز(طریقہ کار) تیار کرنے کا حکم دے دیا۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے پی آئی اے کی نجکاری اور آڈٹ سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت پی آئی اے کے کھاتوں کی 9 سالہ آڈٹ رپورٹ پیش کردی گئی۔

سماعت کے دوران پی آئی اے کے وکیل نے عدالتی استفسار پر بتایا کہ پی آئی اے کی نجکاری کرنے کا ارادہ نہیں۔ پی آئی اے 2016 سے پبلک لمیٹڈ کمپنی ہے، جس کے 96 فیصد شیئر حکومت کے پاس ہیں۔ ادارے کو کارپوریٹ رولز کے تحت چلایا جاتا ہے۔ اہم فیصلوں کا اختیار حکومت کا ہے۔ ایک منیجنگ ڈائریکٹر مفرور ہے وہ جرمن ہے۔ جرمن ایم ڈی پی آئی اے کا جہاز بھی لے گئے۔ مارکیٹ میں پی آئی اے کے شئیرز کی قدر 10روپے تھی جو اب 5 روپے ہوگئی ہے۔

پی آئی اے کے وکیل نے بتایا کہ پی آئی اے کے 916 مقدمات عدالتوں میں زیر التواء ہیں، جن میں 500 سے زیادہ مقدمات جعلی ڈگریوں کے ہیں۔ انکوائریاں پاس ہوئیں تو سندھ ہائی کورٹ نے حکم امتناعی جاری کردیا ۔ سن 2000 سے ادارے کو 360 ارب روپے کا نقصان ہو چکا ہے۔ پی آئی اے کو 2012 میں 30 ارب، 2013 میں 43 ارب، 2014 میں 37 ارب، 2015 میں 32 ارب جب کہ 2016 میں 45 ارب روپے کا نقصان ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ پی آئی اے کا ایک جہاز 9 ماہ سے گراؤنڈ ہے، جس کا 7 لاکھ 35 ہزار ڈالرز ماہانہ کرایہ ادا کیا جاتا ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پی آئی اے کے ایم ڈیز نے ادارے کا بیڑا غرق کیا ہے اور قومی ائیر لائن کو برباد کرکے رکھ دیا گیا ہے۔ ملک کا نقصان کرنے والے غدار اور ظالم ہیں۔ لاکھوں روپے کی تنخواہیں کیا پی آئی اے کا نقصان کرنے کے لئے لیتے رہے؟ نقصان کی وصولیاں ذمہ داران سے کریں گے۔ سب کے نام ای سی ایل میں ڈالیں گے۔ کمشن بنا کر مکمل تحقیقات کرائیں گے۔ سپریم کورٹ نے پی آئی اے کے تمام ایم ڈیز اور سی او اوز کے بیرون ملک جانے پر پابندی عائد کر دی۔ تاہم عدالت نے بعد میں یہ حکم واپس لے لیا۔

پی آئی اے نجکاری کیس میں اٹارنی جنرل اشتر اوصاف اور ماہر اقتصادیات ڈاکٹر فرخ سلیم عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پی آئی اے کو 360ارب کے نقصانات ہوئے، اس نقصان کاذمہ دار کون ہے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہو سکتا ہے ہمیں اس معاملے میں کمشن بنانا پڑے۔ پی آئی اے کے منافع بخش روٹس بھی فروخت کردیے گئے ہیں۔ تمام معاملات کی انکوائری ایمان دار لوگوں سے ہونی چاہیے۔ قومی اثاثے کو نقصان کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔ نقصان کے ذمہ داروں کا تعین کرنا چاہتے ہیں ۔چیف جسٹس نے ڈاکٹر فرخ سلیم کو عدالتی معاون مقرر کردیا اور ہدایت کی کہ ڈاکٹر فرخ سلیم آپ ہمیں انکوائری کے ٹی او آرز بناکر دیں۔

اس موقع پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل نے نجکاری کی منظوری دی ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ موجودہ حکومت نجکاری کیسے کر سکتی ہے۔ موجودہ حکومت کے پاس وقت کتنا ہے۔ عدالت نے ڈاکٹر فرخ سلیم سے 2 ہفتوں میں ٹی او آرز طلب کر لیے، جبکہ اٹارنی جنرل کو حکم دیا کہ نجکاری کے حوالے سے ہدایات لے کر عدالت کو آگاہ کریں۔ جس کے بعد کیس کی سماعت دو ہفتوں کے لیے ملتوی کردی گئی۔

XS
SM
MD
LG