رسائی کے لنکس

بھارت کا پاکستان میں سارک اجلاس میں شرکت سے انکار


سشما سوراج نے کرتارپور راہداری کا خیر مقدم کیا لیکن ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ اس راہداری کا دونوں ملکوں کے درمیان جامع مذاکرات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

بھارت کی وزیرِ خارجہ سشما سوراج نے کہا ہے کہ ان کا ملک پاکستان میں منعقد ہونے والے مجوزہ سارک سربراہ اجلاس میں شرکت نہیں کرے گا۔

سشما سوراج کا یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب بھارتی وزرا کے ایک وفد نے سرحد پار پاکستان میں کرتارپور راہداری کا سنگِ بنیاد رکھنے کی تقریب میں شرکت کی ہے۔

پاکستان کے دفترِ خارجہ نے منگل کو اعلان کیا تھا کہ بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کو اسلام آباد میں ہونے والے سارک سربراہ اجلاس میں شرکت کی دعوت دی جائے گی۔ اجلاس کی تاریخ کا تعین ابھی ہونا باقی ہے۔

بدھ کو بھارت کے شہر حیدرآباد میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران جب سشما سوراج سے سارک اجلاس میں مودی کی شرکت کے بارے میں سوال کیا گیا تو انھوں نے کہا کہ "ہم اس کا مثبت جواب نہیں دے رہے ہیں۔"

سشما سوراج نے کرتارپور راہداری کا خیر مقدم کیا لیکن ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ اس راہداری کا دونوں ملکوں کے درمیان جامع مذاکرات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

انھوں نے بھارت کے دیرینہ موقف کو دہرایا کہ جب تک پاکستان بھارت میں دہشت گردی بند نہیں کر دیتا اس سے مذاکرات نہیں ہوں گے اور "نہ ہی ہم سارک اجلاس میں حصہ لیں گے۔ دہشت گردی اور بات چیت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتی۔"

انھوں نے دعویٰ کیا کہ حکومتِ ہند گزشتہ 20 برسوں سے کرتارپور راہداری کھولنے کے لیے پاکستان سے بات کر رہی تھی اور ان کے بقول ہمیں خوشی ہے کہ پاکستان نے اب اس کا مثبت جواب دیا ہے۔

پاکستان کا کہنا ہے کہ 1988ء میں جب پاکستان اور بھارت ڈیرہ بابا نانک اور کرتارپور صاحب کے درمیان راہداری کی تعمیر پر اصولی طور پر متفق ہوئے تھے، اسی وقت سے یہ تجویز زیرِ التوا رہی ہے۔

دونوں ملکوں کے مابین کشیدہ تعلقات کی وجہ سے اس بارے میں کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی تھی۔

پاکستان کا موقف ہے کہ بھارت نے اس سے قبل اس بارے میں کوئی سنجیدگی نہیں دکھائی تھی۔

پاکستان میں عمران خان کی قیادت میں نئی حکومت کے قیام کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان جامع مذاکرات کی تجدید کی کوششیں تیز ہوئی ہیں۔

لیکن بھارت اپنے اس دیرینہ مؤقف پر قائم ہے کہ دہشت گردی اور بات چیت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتی۔

پاکستان دہشت گردی میں ملوث ہونے کے بھارتی الزامات کی تردید کرتا آیا ہے۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG