رسائی کے لنکس

طالبان کا ساتھ دینے والے 40 سے زائد خاندان علاقہ بدر


فائل فوٹو
فائل فوٹو

مقامی انتظامیہ نے سوات کی تحصیل کبل میں امن کمیٹی کے تعاون سے 40 سے زائد ایسے خاندانوں کو علاقہ بدر کر دیا ہے جن پر شبہ ہے کہ اُن کے رشتہ دار یا تو طالبان عسکریت پسندوں کی صفوں میں شامل ہیں یا پھر وہ اپنے ہاں شدت پسندوں کو پناہ دیتے ہیں۔

امن کمیٹی کے سینیئر رکن شیر افضل خان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ لگ بھگ دوسو افراد پر مشتمل ان خاندانوں کو مالاکنڈ کے ہی ایک علاقے میں فوج کی زیر نگرانی عارضی کیمپوں میں رکھا گیا ہے اور اُمید ہے کہ اس اقدام سے کبل میں جاری ٹارگٹ کلنگ اور اغواء کی وارداتوں میں کمی آئے گی۔

اُنھوں نے بتایا کہ بے دخل خاندانوں سے تعلق رکھنے والے 250 سے زائد عسکریت پسندوں کو ہتھیار پھینک کر اپنے آپ کو انتظامیہ کے حوالے کرنے کے لیے20 مئی تک کی مہلت دی گئی تھی لیکن صرف 70 افراد نے ہتھیار پھینکے جس کے بعد امن کمیٹی کو مجبور ہو کر ان خاندانوں کو علاقہ بدر کرنا پڑا۔

اُنھوں نے کہا کہ عسکریت پسند ان خاندانوں کے گھروں میں نہ صرف پناہ لیتے تھے بلک ان کے لیے مخبری کا کام بھی کر رہے تھے اور ایسے افراد کی نشاندہی کرتے تھے جو علاقے میں امن کے خواہاں تھے جنہیں بعد میں ہدف بنا کر اغواء یا قتل کر دیا جاتا۔

خیال رہے کہ سوات کے اکثر علاقوں میں امن وامان کی صورت حال بہتر اور زندگی تیزی سے معمول کی طرف لوٹ رہی ہے لیکن تحصیل کبل اور مینگورہ میں ٹارگٹ کلنگ اور اغواء کے واقعات میں حالیہ دونوں میں اضافہ سے عام لوگوں میں تشویش میں بھی اضافہ ہوا ہے۔


XS
SM
MD
LG