رسائی کے لنکس

شام: اسد کی حامی افواج نےمرکزی شہر میں 13افراد کو ہلاک کردیا


شام: اسد کی حامی افواج نےمرکزی شہر میں 13افراد کو ہلاک کردیا
شام: اسد کی حامی افواج نےمرکزی شہر میں 13افراد کو ہلاک کردیا

ہمس کے سرگرم کارکو ں اور باشندوں نے کہا ہے کہ منگل کوشام کی افواج اور اسد کی حامی نیم سرکاری ملیشیا نے شہر کی خالد بن ولید مسجد کے باہر تدفین کے لیےقبرستان جانے والے جلوس پر فائرنگ کھول دی جِس کے نتیجے میں کم از کم تین افراد ہلاک ہوگئے۔ ماتم کرنے والے پیر کو سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں 10افراد کی نمازِ جنازہ کے لیے جمع تھے

شام کےانسانی حقوق کےسرگرم کارکنوں اور گواہان کا کہنا ہےکہ ہمس کےمرکزی شہر میں پیر سے شروع ہونے والےحملوں میں حکومت کی حامی فورسزنے کم از کم 13افراد کو ہلاک کردیا ہے، جو صدر بشار الاسد کے خلاف حالیہ احتجاجی مظاہروں کا مرکز رہا ہے۔

ہمس کے سرگرم کارکنوں اور باشندوں نے کہا ہے کہ منگل کوشام کی افواج اور اسد کی حامی نیم سرکاری ملیشیا نے شہر کی خالد بن ولید مسجد کےباہر تدفین کے لیےقبرستان جانے والے جلوس پر فائرنگ کھول دی جِس کے نتیجے میں کم از کم تین افراد ہلاک ہوگئے۔ ماتم کرنے والے پیر کو سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں 10افراد کی نمازِ جنازہ کے لیے جمع تھے۔

کچھ رہائشیوں کا کہنا ہے کہ جب حکومت کی حامی فورسز نےسڑکوں پر بےدریغ فائرنگ شروع کردی، لوگوں نے اپنے گھروں پرچھپ کر اپنی جان بچائی۔

حکومت کی پُر تشدد کارروائی سے پہلےمسٹراسد کی علویہ اقلیت کے ارکان اور شام کے اکثریتی سنی آبادی کے درمیان ہمس میں دو روز تک فرقہ وارانہ لڑائیاں ہوتی رہیں۔

یہ لڑائی ہفتے کو اُس وقت شروع ہوئی جب مسٹراسد کی علویہ فرقے کے تین حامیوں کی مسخ شدہ لاشیں شہر میں اُن کے رشتہ داروں کو واپس کی گئیں۔ سرگرم کارکنوں کا کہنا ہےکہ اسد سے ہمدردیاں رکھنے والے تیش میں آگئےاور سنیوں کی ملکیت والی دوکانوں پر حملے کیے اور اُنھیں آگ لگا دی۔ ہفتے اور اتوار کو ہونے والی اِن لڑائیوں میں تقریبا 30افراد ہلاک ہوئے۔

حقوقِ انسانی کے سرگرم کارکنوں نے حکومتِ شام پر الزام لگایا ہےکہ ہمس میں فرقہ وارانہ تنازعے کو اُکسا کر، مسٹر اسد کے 11سالہ آمرانہ دور کےخلاف چار ماہ سے جاری اپوزیشن کی بغاوت کو کمزور کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

XS
SM
MD
LG