رسائی کے لنکس

عرب لیگ کا اجلاس، شام کی رکنیت معطل کرنے پر غور


عرب لیگ کا اجلاس، شام کی رکنیت معطل کرنے پر غور
عرب لیگ کا اجلاس، شام کی رکنیت معطل کرنے پر غور

عرب لیگ کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ اِس بات پر غور کرنے کی غرض سے آیا علاقائی تنظیم سے شام کی رکنیت معطل کی جانی چاہیئے، عرب وزرائے خارجہ اتوا کو قاہرہ میں ادارے کا ایک ہنگامی اجلاس منعقد کرنے والے ہیں۔

نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر تمام عہدے داروں نے اتوار کو بتایا کہ بات چیت کے دوران رکنیت کی معطلی کا معاملہ زیر ِ بحث آئے گا۔

رواں سال کے اوائل میں 22رکنی عرب لیگ نے لیبیا کواُس وقت تنظیم سے خارج کرنے کا اعلان کیا جب سابق لیڈر معمر قذافی نے حکومت مخالف مظاہرین پر پُر تشدد اور خونریز کارروائی کا آغاز کیا۔

بعد ازاں، گروپ نے لیبیا کی رکنیت اُس وقت بحال کی جب اِس شمال افریقی قوم کی قیادت نئی لیڈرشپ نے سنبھال لی۔
اتوار کایہ اجلاس خلیج کی عرب ریاستوں نے طلب کیا ہے۔ صدر بشار الاسد کے مخالفین پر حکومت کی طرف سے پُر تشدد کارروائی پر احتجاج کرتے ہوئے سعودی عرب اور کچھ دیگر خلیجی ممالک نےدمشق سے اپنے سفیروں کو واپس بلا لیا ہے۔

دریں اثنا، شام کے سرگرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ ملک کے مشرق میں سکیورٹی فورسز نے شام میں انسانی حقوق کے مبصرین کی تنظیم کے ساتھ کام کرنے والے ایک سرگرم کارکن کی نماز جنازہ میں شریک سوگواروں پر گولیاں چلائی ہیں، ایسے میں جب حکومتی فورسز ملک کے دارالحکومت دمش کے قریب گرفتاریاں عمل میں لا رہی ہے۔
برطانیہ میں قائم مبصرین کی اِس تنظیم نے بتایا ہے کہ اتوار کو شام کے مشرق میں واقع شہر دیر الزور میں حکومتی فورسز نے زید العبیدی کی نماز جنازہ میں شریک تقریباً 7000افراد پر پانچ گولیاں چلائیں۔ بیالیس برس کے یہ سرگرم کارکن پچھلے دو ماہ سے روپوش تھے اور اُنھیں تلاش کرنے والی سکیورٹی فورسز نے ہفتے کواُنھیں گولی مار کر ہلاک کردیا۔

سرگرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ حکومتی فورسز نے دارالحکومت دمشق کےمضافات میں مخالفین پر چھاپے مارے۔ اُن کا کہنا ہے کہ دارالحکومت سے تقریباً 50کلومیٹر دور زبادانی میں سڑک پر رکاوٹیں کھڑی کرکے اور گھر گھر تلاشی کے دوران کم از کم 25افراد کو گرفتار کیا گیا۔

انسانی حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے کہ اتوار کے روز دمشق میں دمیر علاقے کے مضافات میں 19افراد کو بھی گرفتار کیا گیا۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اِس سال کے اوائل میں شام میں شروع ہونے والے حکومت ٕمخالف احتجاجی مظاہروں میں اب تک 3000سے زائد افراد کو ہلاک کیا جاچکا ہے۔

حکومتِ شام کے حکام ہنگامہ آرائی کا الزام مسلح افراد یا دہشت گرد گروپوں پر دیتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG