رسائی کے لنکس

شام: فضائی حملوں میں عورتوں اور بچوں سمیت کم ازکم 18 افراد ہلاک


شام کے صوبے ادلب کے ایک قصبے میں سرکاری فورسز کے فضائی حملے کے بعد ایک شخص اپنے تباہ شدہ مکان کے پاس کھڑا ہے۔ فائل فوٹو
شام کے صوبے ادلب کے ایک قصبے میں سرکاری فورسز کے فضائی حملے کے بعد ایک شخص اپنے تباہ شدہ مکان کے پاس کھڑا ہے۔ فائل فوٹو

شام کے شمال مشرق میں واقع باغیوں کے آخری اور مضبوط ٹھکانے پر ہفتے کے روز فضائی حملوں کے نتیجے میں کم ازکم 18 افراد ہلاک ہو گئے ہیں جن میں بچے اور عورتیں بھی شامل ہیں۔ بڑی تعداد میں لوگوں کے زخمی ہونے کی بھی اطلاع ہے۔

حکومت مخالف سرگرم کارکنوں نے بتایا کہ ان فضائی حملوں کے بعد باغیوں اور حکومت کے درمیاں تین مہینے پہلے طے پانے والا معاہدہ خطرے میں پڑ گیا ہے۔

صوبے ادلب میں کیے جانے والے فضائی حملوں میں گزشتہ چند ہفتوں کے دوران تیزی آئی ہے، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت صوبے کے شمالی شہر حلب کو دارالحکومت دمشق سے ملانے والی مرکزی شاہراہ کو محفوظ بنانے کے لیے مشرق میں باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں پر ایک بڑا حملہ کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔

بدامنی سے قبل حلب کو شام کے سب سے بڑے تجارتی مرکز کی حیثیت حاصل تھی۔

سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے کہا ہے کہ صوبےادلب میں 20 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

سب سے زیادہ ہلاکتیں بالیون نامی قصبے میں ہوئیں جہاں سول ڈیفنس کے عہدے داروں نے بتایا ہے کہ فضائی حملوں کی زد میں آ کر 8 افراد اپنی جانوں سے محروم ہوگئے جب کہ 4 افراد بارا نامی گاؤں میں مارے گئے۔

شام میں گزشتہ 8 برسوں سے جاری خانہ جنگی میں اب تک 4 لاکھ سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جب کہ زخمی ہونے والو ں کی تعداد 10 لاکھ سے زیادہ بتائی جاتی ہے۔ انسانی حقوق کے گروپس کا کہنا ہے کہ خانہ جنگی اور بدامنی نے ملک کی نصف آبادی کو اپنا گھربار چھوڑنے پر مجبور کر دیا ہے۔

XS
SM
MD
LG