رسائی کے لنکس

شام: القاعدہ سے وابستہ دھڑوں کا ادلیب پر قبضہ


فائل
فائل

’سیرئین آبزرویٹری فور ہیومن رائٹس‘ نے بتایا ہے کہ اس اتحاد میں ’النصرہ محاذ‘ اور دیگر اسلامی گروہ شامل ہیں، جنھوں نے چار روز تک شامی افواج کے خلاف جھڑپیں جاری رکھیں، جس کے بعد، اُنھوں نے ادلیب پر قبضہ حاصل کر لیا

شام میں جاری خانہ جنگی کے دوران پہلی بار، القاعدہ سے وابستہ گروہ اور اُن کے ساتھیوں نے ہفتے کے روز حکومتی افواج سے ادلیب شہر کا قبضہ چھین لیا ہے۔ یہ بات شام میں لڑنے والے مذہبی لڑاکوں اور حالات پر نظر رکھنے والے گروہ نے بتائی ہے۔

’سیرئین آبزرویٹری فور ہیومن رائٹس‘ نے بتایا ہے کہ اس اتحاد میں ’النصرہ محاذ‘ اور دیگر اسلامی گروہ شامل ہیں، جنھوں نے چار روز تک شامی افواج کے خلاف جھڑپیں جاری رکھیں، جس کے بعد، اُنھوں نے ادلیب پر قبضہ حاصل کر لیا۔

آبزرویٹری نے کہا ہے کہ سات عسکریت پسند ہلاک ہوئے، جب کہ متعدد فوجی یا تو ہلاک ہوئے یا اُنھیں زندہ پکڑ لیا گیا۔

’النصرہ محاذ‘ نے سماجی میڈیا کے ذریعے شام کے اِس شمال مغربی شہر پر قبضے کا اعلان کیا۔

شام کے سرکاری خبر رساں ادارے (ایس اے این اے) نے ادلیب کی شکست کی خبر جاری نہیں کی۔ اس کی جاری کردہ خبر میں کہا گیا ہے کہ شہر کا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے فوج کی تند و تیز لڑائی جاری ہے۔

آبزرویٹری نے کہا ہے کہ شام کے جنگی طیارے شہر کے قرب و جوار میں داعش کو ہدف بنا رہے ہیں۔

ادلیب کا ہاتھوں سے نکلنا شام کے صدر، بشارالاسد کی حکومت کے لیے ایک اہم دھچکہ ہے۔

چار برس پرانے تنازعے کے دوران، یہ دوسرا صوبائی دارالحکومت اور کلیدی شہری علاقہ ہے جو مسٹر اسد کی حکومت کے ہاتھوں سے نکل چکا ہے۔


اس سے قبل، سنہ 2013 میں رقعہ کا شمال مشرقی شہر پہلے ہی باغیوں کے قبضے میں جا چکا ہے، جس میں ’النصرہ محاذ‘ شامل ہے۔ تب سے، یہ داعش کے تسلط میں جا چکا ہے، جو رقعہ کو شام میں اپنا مضبوط ٹھکانہ خیال کرتا ہے۔

مصر میں ہفتے کو عرب لیگ کے سربراہ اجلاس میں، اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون نے بتایا کہ شام میں خانہ جنگی کی بگڑتی ہوئی صورت حال پر کنٹرول کرنے میں بین الاقوامی برادری کی ناکامی پر اُنھیں افسوس ہے اور وہ اس پر برہم ہیں۔

XS
SM
MD
LG