رسائی کے لنکس

ٹرمپ کا دورہٴ فرانس، شام اور انسدادِ دہشت گردی پر گفتگو متوقع


میکخواں کے بقول، ’’ہم آپسی مفاد والے تمام معاملوں پر بات چیت کریں گے، جس میں وہ معاملے بھی شامل ہیں جن میں ہمارے درمیان نااتفاقی ہے، جب کہ بہت سے ایسے معاملات ہیں جن میں پہلے ہی ہم مل کر کام کیا جا رہا ہے۔۔۔۔‘‘

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ بدھ کو دورہٴ فرانس پر روانہ ہو رہے ہیں، جس دوران وہ فرانسیسی صدر امانوئیل میکخواں سے انسدادِ دہشت گردی پر مذاکرات کریں گے، جو دورہ پہلی جنگِ عظیم میں امریکی فوج کی شمولیت کو صد سال پورے ہونے کی مناسبت سے ترتیب دیا گیا ہے۔
دونوں سربراہان جمعرات کو پیرس میں اپنی ملاقات کریں گے، جس کے بعد وہ اخباری نمائندوں کے ساتھ بات چیت کریں گے۔

میکخواں نے کہا ہے کہ ’’ہم آپسی مفاد والے تمام معاملات پر بات چیت کریں گے، جس میں وہ معاملے بھی شامل ہیں جن میں ہمارے درمیان نااتفاقی ہے، جب کہ بہت سے ایسے معاملات ہیں جن میں پہلے ہی ہم مل کر کام کیا جا رہا ہے۔۔ مثال کے طور پر دہشت گردی کے خطرات، شام اور لیبیا کے بحران، اور ایک دوسرے کے مفاد والے کئی ایک معاملات شامل ہیں‘‘۔

ایک اعلیٰ امریکی اہل کار نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ وائٹ ہاؤس کو توقع ہے کہ شام کی صورت حال اور امریکہ فرانس تعاون کے علاوہ دہشت گردی سے بچاؤ کے معاملات ہی زیادہ تر زیر غور آئیں گے، جب کہ گذشتہ ہفتے جرمنی میں ہونے والے جی 20 سربراہ اجلاس سے متعلق امور پر بھی بات ہوسکتی ہے۔

فرانس امریکی قیادت والے اتحاد کا حصہ ہے جو سنہ 2014سے شام اور عراق میں داعش کے اہداف پر فضائی کارروائیاں کرتا رہا ہے۔ اس سال زیادہ تر فضائی حملے شام پر کیے گئے، جہاں رقہ میں شدت پسندوں کے ٹھکانے ہیں، جو داعش کا فی الواقع دارلخلافہ خیال کیا جاتا ہے۔

ٹرمپ اور میکخواں نے اِسی سال عہدہ صدارت سنبھالا ہے، اور جہاں تک معاملہ موسمیاتی تبدیلی سے نبردآزما ہونے کے سلسلے میں بین الاقوامی کوششوں کا ہے، دونوں کی پالیسی میں خاصا فرق واضح ہے۔ تاہم، اُن کے کچھ اہداف یکساں ہیں، جیسا کہ اُن کی انفرادی حکومتوں میں ملازمین کی تعداد میں کمی لانے کا ہدف۔

انتظامیہ کے ایک سینئر اہل کار نے دونوں صدور کے مابین تعلقات کو ’’انتہائی مثبت‘‘ قرار دیا ہے۔

جمعے کے روز، ٹرمپ اور اُن کی اہلیہ، ملانیا سالانہ ’بیسل ڈے پریڈ‘ میں شرکت کریں گے، جس میں فرانسیسی اور امریکی فوج کے ارکان شامل ہوں گے۔

XS
SM
MD
LG