رسائی کے لنکس

شام پر پابندیاں سخت کی جائیں، فرانس کا مطالبہ


شام پر پابندیاں سخت کی جائیں، فرانس کا مطالبہ
شام پر پابندیاں سخت کی جائیں، فرانس کا مطالبہ

فرانس کا کہنا ہے کہ شامی حکومت ملک میں تبدیلی کے مطالبات کو مسلسل نظر انداز کر رہی ہے اور وقت آگیا ہے کہ اس کے خلاف پابندیوں میں سختی لائی جائے ۔

جمعہ کو ترکی کے شہر انقرہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فرانسیسی وزیرِ خارجہ الین جوپ نے دمشق حکومت کے خلاف اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک نئی مذمتی قرارداد کی منظوری کا مطالبہ بھی کیا۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ مذکورہ قرارداد کی راہ میں حائل ممالک پر اب تک شام کی " صورتِ حال کی حقیقت " واضح ہوگئی ہوگی۔

فرانسیسی وزیر خارجہ اپنے ترک ہم منصب احمد اوغلو سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔ اس سے قبل انہوں ایک فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کو دیے گئے انٹرویو میں کہا تھا کہ صدر بشار الاسد کی سربراہی میں قائم شامی حکومت کے لیے اب اپنے رویے کو بدلنا ممکن نہیں رہا ہے۔

پریس کانفرنس سے خطاب میں ترک وزیرِ خارجہ نے خبردار کیا کہ سرکاری افواج اور ان سے بغاوت کرنے والے فوجیوں کے مابین جاری لڑائی کے باعث شام خانہ جنگی کا شکار ہوسکتا ہے۔

ترک وزیرِ خارجہ کے بیان سے قبل ان کے روسی ہم منصب سرگئی لاروف بھی خبردار کرچکے ہیں کہ باغی شامی فوجیوں کی جانب سے رواں ہفتے ایک فوجی مرکز پر کیے گئے حملے سے شام کے خانہ جنگی کا شکار ہونے کا گمان ہوتا ہے۔

جمعرات کو بھی روسی و فرانسیسی وزرائے خارجہ اور چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے تمام فریقین پر زور دیا تھا کہ وہ تشدد کا راستہ ترک کرکے اختلافات کا حل پرامن طریقے سے تلاش کریں۔

گو کہ فرانسیسی وزیر ِخارجہ سمیت بیشتر عالمی راہنما شام میں کسی قسم کی فوجی مداخلت کا امکان مسترد کرتے آئے ہیں، شامی صدر بشار الاسد پر اقتدار سے دستبردار ہونے کے لیے بین الاقوامی دباؤ میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے۔

گزشتہ روز یورپی یونین کے خارجہ امور کی نگران کیتھرائن ایشٹن اور شامی افواج کے ایک سابق کمانڈر اور صدر الاسد کے ایک جلاوطن قریبی عزیز نے شامی صدر پر زور دیا تھا کہ وہ حکومت چھوڑ دیں۔

XS
SM
MD
LG