رسائی کے لنکس

حمص میں شامی سیکیورٹی فورسز کی کاروائیاں جاری


حمص میں شامی سیکیورٹی فورسز کی کاروائیاں جاری
حمص میں شامی سیکیورٹی فورسز کی کاروائیاں جاری

شام کی سیکیورٹی فورسز نے حکومت کی مخالف احتجاجی تحریک کے مرکز حمص اور دیگر شہروں میں مظاہرین کے خلاف کاروائیوں کا سلسلہ ایک بار پھر شروع کردیا ہے۔

سیاسی کارکنوں کے مطابق شامی افواج نے ٹینکوں اور بھاری توپ خانے کے ذریعے حمص کے ان دو سنی اکثریتی علاقوں پہ بمباری کی جن کا انتظام باغیوں کے پاس ہے۔ ان دونوں علاقوں کے رہائشیوں نے گزشتہ 11 ماہ سے جاری احتجاجی تحریک کے دوران میں سرگرم کردار ادا کیا ہے۔

حزبِ اختلاف کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ سرکاری افواج اور فوج سے بغاوت کرنے والوں کے مابین وسطی شہر حما اور جنوبی صوبے دارعا میں بھی جھڑپیں ہوئی ہیں۔

انسانی حقوق کے کارکنوں کے دعووں کے مطابق حمص شہر کے حزبِ اختلاف کے مضبوط گڑھ سمجھے جانے والے علاقوں پر سرکاری افواج کی 4 فروری سے جاری بمباری سے اب تک سینکڑوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

تشدد کے تازہ ترین واقعات صدر بشار الاسد کی شامی حکومت کی جانب سے عرب لیگ کے اس منصوبے کو مسترد کیے جانے کے ایک روز بعد پیش آئے ہیں جس میں تنظیم نے شام میں اقوامِ متحدہ کے امن رضاکاروں کی تعیناتی کی تجویز دی تھی۔

دریں اثنا برطانیہ کے وزیرِ خارجہ ولیم ہیگ نے کہا ہے کہ عرب لیگ کی جانب سے شام کے بارے میں منظور کردہ قرارداد کے ذریعے تنظیم "شامی حکومت کو واضح پیغام" دینے میں ناکام رہی ہے۔

عرب لیگ نے اپنی قرارداد میں رکن ریاستوں پر زور دیا تھا کہ وہ شام کی حزبِ اختلاف کو مکمل حمایت فراہم کریں۔

یورپی یونین نے بھی عرب لیگ کے منصوبے کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل پر زور دیا ہے کہ وہ شام میں تشدد کی روک تھام کے لیے حرکت میں آئے۔

بائیس رکنی عرب لیگ نے ایک قرارداد کے ذریعے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ شام میں جنگ بندی کے لیے اقوامِ متحدہ اور تنظیم کے امن رضاکاروں پر مشتمل ایک مشترکہ فورس کی تعیناتی کی منظوری دے۔

قرارداد میں عرب لیگ کی رکن ریاستوں پہ زور دیا گیا ہے کہ وہ شامی حکومت کے ساتھ ہر طرح کا سفارتی تعاون منقطع کردیں۔

دمشق نے قرارداد کو عرب حکومتوں کے "ہسٹیریا" کی علامت قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے جو شامی حکومت کے بقول سلامتی کونسل کی جانب سے شام میں فوجی مداخلت کی منظوری نہ دیے جانے کا ردِ عمل ہے۔

XS
SM
MD
LG