رسائی کے لنکس

شام سے 12 اپریل تک مکمل جنگ بندی کا مطالبہ


دوما میں احتجاجی مظاہرہ
دوما میں احتجاجی مظاہرہ

کوفی عنان نے اعتراف کیا کہ مخالفین کے خلاف جاری پرتشدد کاروائیوں کے خاتمے کی جانب شامی حکومت کی پیش رفت اب بھی سست ہے

شام کے لیے اقوامِ متحدہ اور عرب لیگ کے نمائندہ خصوصی کوفی عنان نے کہا ہے کہ ان کے پیش کردہ امن منصوبے کے تحت شام میں 12 اپریل تک مکمل جنگ بندی ہوجانی چاہیئے۔

تاہم انہوں نے اعتراف کیا کہ مخالفین کے خلاف جاری پرتشدد کاروائیوں کے خاتمے کی جانب شامی حکومت کی پیش رفت اب بھی سست ہے۔

جمعرات کو اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے عنان نے شامی حکومت پر زور دیا کہ وہ ان کے پیش کردہ اس چھ نکاتی امن منصوبے پر عمل درآمد کرے جس سے اس نے گزشتہ ماہ اتفاق کیا تھا۔

اقوامِ متحدہ کے سابق سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ شام میں پرتشدد واقعات اب بھی جاری ہیں، روزانہ کی بنیاد پر ہلاکتوں اور دیگر جرائم رپورٹ ہورہے ہیں جب کہ شہری آبادیوں میں فوجی کاروائیاں بھی جاری ہیں۔

دریں اثنا، اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے دمشق حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ 10 اپریل تک شہری آبادیوں سے فوجی دستوں کے انخلا سمیت اپنی تمام یقین دہانیوں پر فوری عمل کرے۔

ادھر اقوامِ متحدہ کا ایک وفد شام پہنچا ہے جو امن منصوبے پر عمل درآمد کی نگرانی کی غرض سے امن رضاکاروں کی تعیناتی کے لیے فضا ہموار کرے گا۔

جمعرات کو دمشق پہنچنے والے وفد کی سربراہی ناروے کی مسلح افواج کے سربراہ رابرٹ موڈ کر رہے ہیں۔

دریں اثنا، انسانی حقوق کے کارکنوں نے جمعرات کو دارالحکومت دمشق کے نواحی علاقے دوما میں بمباری اور دو بدو لڑائی چھڑنے کا دعویٰ کیا ہے کہ جب کہ ترک سرحد سے منسلک شمالی صوبے حلب سے بھی لڑائی کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔

لندن میں قائم شامی حزبِ اختلاف کی حمایتی تنظیم 'سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس' نے دعویٰ کیا ہے کہ جمعرات کو پیش آنے والے پرتشدد واقعات میں 43 افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے۔

نیویارک میں ہونے والے جنرل اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے کہا کہ شامی عوام بہیمانہ ظلم و ستم کا شکار ہیں اور شام کے شہر، قصبات اور دیہات جنگ زدہ علاقوں میں تبدیل ہوگئے ہیں۔

XS
SM
MD
LG