رسائی کے لنکس

شام پر عالمی دباؤ میں اضافہ، ترک وزیرِخارجہ دمشق جائیں گے


شام پر عالمی دباؤ میں اضافہ، ترک وزیرِخارجہ دمشق جائیں گے
شام پر عالمی دباؤ میں اضافہ، ترک وزیرِخارجہ دمشق جائیں گے

حزبِ مخالف سے تعلق رکھنے والے مظاہرین پر جاری تشدد بند کرنے کے لیے شام کی حکومت پر دباؤ ڈالنے کی غرض سے ترکی کے وزیرِ خارجہ منگل کو شام کے دورے پر دمشق پہنچ رہے ہیں۔

ترک وزیرِخارجہ احمت اوغلو ایک ایسے وقت میں شام کا دورہ کر رہے ہیں جب ترکی پہلے ہی واضح کرچکا ہے کہ پڑوسی ملک کے حوالے سے اس کے صبر کا پیمانہ لبریز ہورہا ہے۔

اس سے قبل خلیجی عرب ریاستوں سعودی عرب، کویت اور بحرین نے دمشق میں تعینات اپنے سفیر بھی واپس بلا لیے تھے۔

ترک وزیرِاعظم رجب طیب اردوان کا کہنا ہے کہ وزیرِخارجہ اوغلو اپنے دورے کے دوران شامی قیادت کو ایک "سخت" پیغام پہنچائیں گے۔

واضح رہے کہ مظاہرین کے خلاف جاری کریک ڈاؤن روکنے کے لیے شام کے صدر بشار الاسد پر عالمی برادری کے دباؤ میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔

انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ شامی فوجی دستوں نے ٹینکوں کی مدد سے حالیہ کچھ عرصے کے دوران وسطی شہر حما، مشرقی قصبہ دیرالزور اور کئی دیگر علاقوں میں کارروائی کرکےسینکڑوں افراد کو ہلاک کردیا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان مارک ٹونر نے کہا ہے کہ شام کے حوالے سے عرب دنیا کے موقف میں سختی واشنگٹن کے لیے "باعثِ مسرت" ہے اور اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ صدر بشار الاسد کے اقدامات کی عالمی مذمت میں اضافہ ہورہا ہے۔

اس سے قبل پیر کو شام کے سرکاری ذرائع ابلاغ نے خبر دی تھی کہ صدر الاسد نے شامی فوج کے سربراہ جنرل داؤد راجھا کو ملک کا نیا وزیرِدفاع مقرر کردیا ہے۔ وہ جنرل علی حبیب کی جگہ سنبھالیں گے جو شامی ذرائع ابلاغ کی خبروں کے مطابق علیل ہیں۔

صدر الاسد کے اقتدار کے خلاف مارچ سے شروع ہونے والے ملک گیر مظاہروں کے بعد سے شامی حکومت میں اب تک کی یہ سب سے بڑی اور نمایاں تبدیلی ہے۔

گزشتہ روز شام کے صدر بشار الاسد نے پرتشدد کارروائیوں کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ لوگوں کو خوف زدہ اور سڑکیں بند کرنے والے "جرائم پیشہ افراد" کو سبق سکھانا "قومی فریضہ" ہے۔

شام کا دورہ کرنے والے لبنان کے وزیرِ خارجہ سے گفتگو کرتے ہوئے صدر الاسد کا کہنا تھا کہ ان کا ملک اصلاحات کے راستے پر گامزن ہے۔

XS
SM
MD
LG