رسائی کے لنکس

مشرق وسطیٰ میں صورتحال مزید خراب ہو سکتی ہے : روس کا انتباہ


روسی صدر دیمتری مدویدیف
روسی صدر دیمتری مدویدیف

روس کے صدر نے خبر دار کیا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں بقول ان کے بہت خراب صورتحال مزید خراب ہو سکتی ہے ۔

روسی صدر دیمتری مدویدیف نے دمشق کے دو روزہ دورے کے بعد منگل کے روز شامی صدر بشار الاسد کے ساتھ ایک نیوز کانفرنس میں گفتگو کی ۔

مسٹر مدویدیف نے کہا کہ روس مشرق وسطی ٰ میں امن کے عمل کو آگے بڑھانے میں مدد کے لیے جو کچھ کر سکتا ہے کرے گا لیکن انہوں نے اس پر نکتہ چینی کی جسے انہوں نے سیاسی رضامندی کا فقدان قرار دیا ۔

روسی راہنما نے یہ بھی کہا کہ وہ اپنے شامی ہم منصب کے ساتھ اس بارے میں متفق ہو گئے ہیں کہ امریکہ ایک مزید فعال کردار ادا کر سکتاہے ۔

یورپی یونین اور اقوام متحدہ کے ساتھ ساتھ روس اور امریکہ دونوں ، چار کے بین الاقوامی گروپ میں شامل ہیں ، جو خطے میں امن لانے کی کوشش میں مصروف ہے ۔

واشنگٹن اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان 17 ماہ کے تعطل کے بعد بالواسطہ مذاکرت کے پہلے مرحلے کے مکمل ہونے کے بعد دونوں کے درمیان امن مذاکرات شروع کرانے کی کوششیں کر رہا ہے۔

روس ماضی میں کہہ چکا ہے کہ وہ ماسکو میں مشرق وسطیٰ امن کانفرنس کی میزبانی کے لیے تیار ہو گا۔ مسٹر مدویدیف نے نیوز کانفرنس کےدوران اس موقف کو دہرایا۔

شام کے صدر اسد نے اسرائیل پر ایسے اقدامات کرنے پر تنقید کی جو امن کے عمل کو پٹڑی سے اتار سکتے ہیں اور انہوں نے گولان کی پہاڑیوں کی واپسی کا مطالبہ کیا جن پر اسرائیل نے 1967 ء میں چھ روزہ جنگ کے دوران قبضہ کیا تھا۔

روسی صدر کا شام کا یہ دورہ کسی روسی سر براہ مملکت کا ایسا پہلا دورہ تھا۔

دونوں راہنماؤں نے دونوں ملکوں کے درمیان جوہری توانائی سمیت متعدد شعبوں میں تعاون بڑھانے کے بارے میں بھی گفتگو کی ۔

نیوز کانفرنس کےد وران شامی صدر اسد نے کہا کہ ایران کا جوہری معاملہ گفت و شنید سے طے کیا جانا چاہیے ۔ دونوں راہنماؤں نے اپنے اجلاس کے بعد ایک بیان بھی جاری کیا جس میں جوہری ہتھیاروں سے پاک ایک مشر ق وسطیٰ کے لیے کہا گیا۔

روسی راہنما بدھ سے ترکی ایک دو روزہ دورہ شروع کر رہے ہیں ۔



XS
SM
MD
LG