رسائی کے لنکس

شامی فورسز کی حلب میں پیش قدمی، لڑائی میں شدت


تاحال اس باے میں تفصیلات مبہم ہیں کہ سرکاری فورسز نے کس حد تک پیش قدمی کی ہے۔

شام کی صورت حال پر نظر رکھنے والی ایک تنظیم کا کہنا ہے کہ روس کی حمایت سے شامی فوج باغیوں کے زیر کنٹرول قدیم حلب شہر میں داخل ہو گئی ہیں اور شہر کے مشرقی علاقے میں باغیوں کے دفاعی حصار کو توڑ دیا ہے۔

تاحال اس باے میں تفصیلات مبہم ہیں کہ سرکاری فورسز نے کس حد تک پیش قدمی کی ہے۔

تاہم شام میں جنگ کی صورت حال پر نظر رکھنے والے تنظیم 'سیئرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس' نے کہا کہ سرکاری فورسز نے قدیم شہر کے قرب و جوار میں واقع کئی علاقوں پر قبضہ کر لیا ہے جس میں حزب مخالف کی فورسز کا الشعر کا کمانڈ سینٹر بھی شامل ہے۔

صدر بشار الاسد کو اقتدار سے ہٹانے کے لیے برسر پیکار باغی فورسز حلب شہر پر 2012 سے قبضہ کیے ہوئے ہیں جس کی آبادی ایک وقت میں 25 لاکھ افراد پر مشتمل تھی۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے تعلیم، سائنس و ثقافت یعنی یونیسکو نے 30 سال قبل حلب کے تاریخی شہر کو عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیا تھا اور عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ آج اس تاریخی شہر کا ایک بڑا علاقہ عملی طور پر ناقابل شناخت ہو گیا ہے۔

حزب مخالف کی فورسز کے کمانڈر کئی دنوں سے یہ کہہ رہے ہیں کہ وہ حلب شہر کے مشرقی حصے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے اور شام کی وزارت خارجہ نے منگل کو اس عزم کا اظہار کیا کہ دمشق عارضی جنگ بندی کے ایسے کسی بھی معاہدے کو مسترد کر دے گا جس کے تحت باغیوں کو وہاں رہنے کی اجازت ہو۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ روسی اور شامی فورسز کی فضائی کاروائیوں اور سرکاری فورسز کی زمینی پیش قدمی کو روکنے کے لیے اگر کوئی سمجھوتہ طے نہیں طے پا جاتا تو یہ صورت حال بہت جلد ممکنہ طور پر حلب میں ایک فیصلہ کن جنگ کا باعث بن سکتی ہے۔

XS
SM
MD
LG