رسائی کے لنکس

شامی باغیوں کا گوریلا جنگ جاری رکھنے کا اتنباہ


شامی باغی جنگجو (فائل فوٹو)
شامی باغی جنگجو (فائل فوٹو)

مغرب کے حمایت یافتہ بعض باغی کمانڈروں نے امریکہ مخالف جذبات کا اظہار کرتے ہوئے متبنہ کیا ہے کہ ان کے جنگجو بہت سخت غصے میں ہیں۔

شام کے باغیوں نے متنبہ کیا ہے کہ اگر ان پر کسی طرح کا ناقابل قبول سیاسی سمجھوتہ مسلط کرنے کی کوشش کی گئی تو وہ صدر بشار الاسد کے خلاف اپنی مسلح تحریک کے ساتھ زیر زمین چلے جائیں گے ۔

باغی کمانڈروں اور حزب مخالف کے سیاستدانوں کا کہنا ہے کہ وہ اسد حکومت اور ایران و روس کی طرف سے "غیر ملکی مداخلت" کے خلاف اپنی گوریلا مہم جاری رکھیں گے اور اسے قومی آزادی کی جنگ میں تبدیل کر دیں گے۔

گزشتہ پانچ سال سے باغی گروپ بشار الاسد کو اقتدار سے علیحدہ کرنے کے لیے اپنی تحریک جاری رکھے ہوئے ہیں جو کہ بعد میں پرتشدد صورت اختیار کر گئی جب کہ بعد ازاں شدت پسند داعش نے یہاں وسیع علاقے پر قبضہ کر کے قتل و غارت گری کا بازار گرم کر دیا۔

اس ساری صورتحال کے باعث شام تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے اور اب تک یہاں ڈھائی لاکھ سے زائد افراد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں۔

جمعرات کو ہی میونخ میں 17 ملکوں کی شمولیت سے قائم 'انٹرنیشنل سریئن اسپورٹ گروپ' کے اجلاس میں شام میں 'جنگی کارروائیوں کے خاتمے ' پر اتفاق کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ اس پر عملدرآمد ایک ہفتے میں شروع ہوسکتا ہے، لیکن اس کا اطلاق دہشت گرد گروہوں پر نہیں ہوگا۔

مغرب کے حمایت یافتہ بعض باغی کمانڈروں نے امریکہ مخالف جذبات کا اظہار کرتے ہوئے متبنہ کیا ہے کہ ان کے جنگجو بہت سخت غصے میں ہیں۔

سکیولر اور قوم پرست مسلح دھڑوں میں شامل شامیہ فرنٹ نامی گروپ کے سینیئر رہنما محمد ادیب کہتے ہیں کہ "اگلے محاذوں پر موجود جنگجو مغرب سے متعلق بہت تلخ سوچ رکھتے ہیں۔"

میونخ کے اجلاس میں امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا تھا کہ اقوام متحدہ کی ایک ٹاسک فورس "تشدد کے پائیدار اور طویل المدت خاتمے کے لیے لائحہ عمل تیار کرنے کے لیے کام کرے گی۔" انھوں نے اعتراف کیا تھا کہ یہ سمجھوتہ کاغذوں پر تو بہت درست معلوم ہوتا ہے لیکن عملی طور پر اس کے لیے بہت سا کام کرنے کی ضرورت ہے۔

لیکن باغیوں اور حزب مخالف کے بعض رہنماؤں نے اس سمجھوتے پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

حزب مخالف کے عبوری حکومت کے نائب وزیراعظم نادر عثمان اس خدشے کا اظہار کرتے ہیں کہ روس مغرب کو اسد مخالف قوتوں سے علیحدہ کرنے کے لیے "چال چل رہا ہے۔"

ان کے بقول اسد حکومت اور اس کا اتحادی روس صورتحال کو اپنے لیے استعمال کر سکتا ہے۔

XS
SM
MD
LG