رسائی کے لنکس

پلوسی تائیوان پہنچ گئیں، چین کے انتباہ کی نفی


نینسی پیلسی ایشیا کے دورے پر
نینسی پیلسی ایشیا کے دورے پر

امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی کی قیادت میں امریکی کانگریس کا وفد منگل کو دیر گئے تائیوان پہنچ گیا ہے۔ چین نے اس دورے پر فوجی ردعمل کی دھمکی دی ہے، مگر پلوسی نے چین کے انتباہ کی نفی کرتے ہوئے تائیوان جانے کا ارادہ ترک نہیں کیا۔

تائیوان کی میڈیا رپورٹس کے مطابق، توقع ہے کہ پلوسی بدھ کو تائیوان کی صدر سائی انگ وین اور دیگر سینئر قانون سازوں سے ملاقات کریں گی۔

کئی ہفتوں سے ، میڈیا میں قیاس آرائیاں کی جارہی تھیں ہیں کہ آیا چین کی ایک بڑی نقاد پلوسی تائیوان میں صرف مختصرقیام پراکتفا کریں گی یا مزید اپنی تنقید میں اضافہ کریں گی۔

پیلوسی کے دورے کے حامی بینرز لیے ہوئے
پیلوسی کے دورے کے حامی بینرز لیے ہوئے

چین نے خبردار کیا ہے کہ یہ دورہ اس کے لیے ناقابل قبول خلاف ورزی ہوگی جسے وہ خود مختار جزیرے پر اپنی خودمختاری کے طور پر دیکھتا ہے۔

چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاؤ لیجیان نے پیر کے روز خبردار کیا کہ ملک کی فوج "خاموش نہیں بیٹھے گی" بلکہ "چین کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کو برقرار رکھنے کے لیے سخت جوابی اقدامات کرے گی۔"

خبر رساں ادارے رائٹرز نے ایک نامعلوم ذریعے کے حوالے سے بتایا ہے کہ منگل کے اوائل میں کئی چینی جنگی طیارے اورجنگی جہاز آبنائے تائیوان میں درمیانی لکیر کے قریب پہنچ گئے۔

ذرائع نے بتایا کہ چینی طیارے نے آبی سرحدوں کو غیر سرکاری طور پر تقسیم کرنے والی لائن کے دوسری طرف چکر لگانے کی "انتہائی اشتعال انگیز" حکمت عملی کا مظاہرہ کیا۔ رائٹرز نے مزید کہا کہ تائیوان نے صورتحال کی نگرانی کے لیے طیارے روانہ کیے ہیں۔

وائٹ ہاوس کی قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ "بیجنگ کے لیے کوئی وجہ نہیں ہے کہ وہ دیرینہ امریکی پالیسی کے مطابق ممکنہ دورے کو کسی قسم کے بحرانی تنازعہ میں بدل دے یا اسے آبنائے تائیوان میں یا اس کے آس پاس جارحانہ فوجی سرگرمیاں بڑھانے کے بہانے استعمال کرے۔".

کربی نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ چین تائیوان کے ارد گرد میزائل داغ کر، بڑے پیمانے پر فوجی مشقیں کر کے، یا درمیانی سرحد پر بڑی تعداد میں طیارے بھیج کر جواب دے سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین "جعلی قانونی دعوے" پر بھی اصرار کر سکتا ہے، جیسا کہ یہ دعویٰ کرنا کہ آبنائے تائیوان بین الاقوامی آبی گزرگاہ نہیں ہے۔

دوسری طرف بائیڈن بارہا یہ کہہ چکے ہیں کہ اگر چین نے حملہ کیا تو امریکہ تائیوان کا دفاع کرے گا۔

صدر بائیڈن
صدر بائیڈن

اگرچہ امریکی حکام اس بات سے انکار کرتے ہیں کہ پالیسی میں کوئی تبدیلی آئی ہے، تاہم بائیڈن کے تبصرے ان کے بہت سے پیش روؤں سے مختلف تھے، جنہوں نے تائیوان کے دفاع کی بات کرتے ہوئے "اسٹریٹجک ابہام" کا حربہ استعمال کیا۔

بین الاقوامی کرائسس گروپ کے تائیوان میں مقیم ایک سینئرتجزیہ کار،امندا سیاؤ کے مطابق، اس تناظر میں، پلوسی کا تائیوان کا دورہ چین کے لیے اور بھی زیادہ اہمیت کا حامل بن گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ "ہم نے بیجنگ سے آنے والے بہت واضح پیغامات دیکھے ہیں اورمیرے خیال میں ان اشاروں کو کافی سنجیدگی سے لیا جانا چاہیے ۔

سیاو کو پلوسی کے دورے کے دوران اور اس کے بعد تائیوان کے ارد گرد چینی فوجی سرگرمیوں میں "نمایاں اضافہ" کی توقع ہے۔ چین نے حالیہ مہینوں میں تائیوان کے ایئرڈیفنس آئیڈینٹیفکیشن زون کے آس پاس پہلے ہی ریکارڈ تعداد میں جنگی طیارے اڑائے ہیں۔

1997 کے بعد یہ تائیوان کا اعلیٰ ترین امریکی دورہ ہوگا، جب ایوانِ نمائندگان کے سابق اسپیکر نیوٹ گنگرچ نے وہاں کانگریس کے ایک وفد کی قیادت کی تھی۔

گنگرچ نے مینڈرین سروس کے ساتھ ایک انٹرویو میں پیلوسی کے سفر کی حمایت کا اظہار کیا، جو ان کے بقول ممکنہ طور پر امریکہ اور چین کے تعلقات کے لیے "حسد" کے مترادف ہوگا۔ "میرے خیال میں یہ ایک سطح پر کسی بھی چیز کے بارے میں بہت زیادہ ہنگامہ مچانے والی بات ہے" ۔

لیکن بہت سے تجزیہ کار خبردار کرتے ہیں کہ چین نے 1990 کی دہائی کے اواخر سے، جب گنگرچ نے دورہ کیا تھا، بہت زیادہ طاقتور اور جرات مندانہ ترقی کر لی ہے۔

واضح رہے کہ امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے بھی پیر کو کہا کہ ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی کا تائیوان کا ممکنہ دورہ مکمل طور پر ان کا فیصلہ ہو گا، لیکن انہوں نے چین سے مطالبہ کیا کہ وہ دورے کی صورت میں کشیدگی میں اضافہ نہ کرے۔

"ہم چین کی طرف دیکھ رہے ہیں کہ وہ ذمہ داری سے کام لے گا اور آگے بڑھنے میں کسی بھی طرح کی کشیدگی میں ملوث نہیں ہوگا۔"

(خبر کا کچھ مواد رائیٹرز سے لیا گیا)

XS
SM
MD
LG