رسائی کے لنکس

افغان صوبے تخار میں طالبان کا فوجی اڈے پر دھاوا، 30 اہلکار ہلاک


اہلکاروں نے جمعرات کے روز اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ صوبہٴ تخار کے خواجہ گھر ضلعے میں علی الصبح ہونے والے اس حملے کے نتیجے میں سرکشوں نے ’افغان نیشنل آرمی‘ کی تنصیب کے سارے فوجی آلات پر قبضہ کرلیا

افغان باغیوں نے شمال مشرقی افغانستان میں واقع ایک کلیدی فوجی اڈے پر دھاوا بول دیا، جس حملے میں کم از کم 30 فوجی ہلاک جب کہ 17 زخمی ہوئے۔

اہلکاروں نے جمعرات کے روز اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ صوبہٴ تخار کے خواجہ گھر ضلعے میں علی الصبح ہونے والے اس حملے کے نتیجے میں سرکشوں نے ’افغان نیشنل آرمی‘ کی تنصیب کے سارے فوجی آلات پر قبضہ کرلیا۔

صوبائی حکومت کے ترجمان، سنت اللہ تیموری نے بتایا کہ حملے کے علاقے میں گھمسان کی لڑائی کا آغاز ہوا، جس میں افغان فضائیہ بَری فوج کی مدد کر رہی ہے، تاکہ باغیوں کی طاقت کی بیخ کنی کی جائے۔

کچھ اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ سرکاری افواج کے تقریباً 40 اہل کار ہلاک ہوئے۔

افغان فوج کے اہلکاروں کے مطابق، طالبان نے کہا ہے کہ یہ حملہ اُن کے خودساختہ ’’سرخ یونٹ‘‘ کمانڈر فورس نے کیا، جس حملے میں ’نائٹ وژن گوگلز‘ استعمال کیے گئے۔

افغان نیشنل آرمی کا اڈا، جسے ’’پلِ مومن‘‘ کے نام سے جانا جاتا ہے، طالبان کے زیر قبضہ دشت آرچی ضلعے کی گزرگاہ ہے، جہاں سے ہمسایہ صوبہٴ قندوز کا علاقہ شروع ہوتا ہے۔

طالبان ترجمان، ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ افغان نیشنل آرمی کے اڈے پر دھاوا بولنے سے قبل گروپ کے لڑاکوں نے سکیورٹی کی 11 چوکیوں پر قبضہ کر لیا۔

صحافیوں کو روانہ کیے گئے بیان میں، مجاہد نے اس بات کا دعویٰ کیا کہ باغیوں کے حملے میں 70سے زائد افغان فوجی ہلاک ہوئے، جب کہ اسلحے کے ساتھ ساتھ کئی ٹینکوں اور بکتربند گاڑیوں پر بھی قبضہ کیا گیا، جب کہ میدانِ جنگ میں طالبان کے دعوؤں کو اکثر مبالغہ آمیز قرار دیا جاتا ہے۔

ایک اور خبر کے مطابق، افغان وزارتِ دفاع نے جمعرات کو انکشاف کیا کہ فضائی کارروائی میں جنوب مشرق میں واقع صوبہٴ غزنی میں طالبان کے اعلیٰ کمان کے اجلاس کو ہدف بنایا گیا، جس میں 24 عسکریت پسند ہلاک جب کہ 17 زخمی ہوئے۔

وزارتِ دفاع کے بیان میں بتایا گیا ہے کہ زخمی ہونے والوں میں متعدد کلیدی باغی کمانڈر شامل ہیں، جن میں امیر خان متقی بھی شامل ہیں، جو 1966 سے 2001ء تک طالبان کا وزیر رہ چکا ہے، جب اسلامی گروپ کا تقریباً سارے افغانستان پر قبضہ تھا۔

XS
SM
MD
LG