امریکی اخبار’وال اسٹریٹ جرنل ‘ نے اپنی ایک نئی رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان کی خفیہ ایجنسی کے اہلکار افغانستان میں امریکہ اور نیٹو افواج کے خلاف جنگ جاری رکھنے کے لیے طالبان کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔
یہ رپورٹ امریکہ کی طرف سے اُس حالیہ تنقید کے بعد سامنے آئی ہے کہ پاکستان عسکریت پسندوں کو روکنے کے لیے مناسب کوششیں نہیں کررہا ۔
امریکی اخبارنے ایک طالبان کمانڈرکے، جس کا نام ظاہر نہیں کیا گیا ہے، حوالے سے کہا ہے کہ جاسوسی کا پاکستانی ادارہ، آئی ایس آئی، چاہتا ہے کہ طالبان لوگو ں کو خوفزدہ کرنے کے لیے پولیس اہلکاروں، فوجیوں اور عام شہریوں سمیت ہر شخص کو ہلاک کریں۔ تاہم ایک اعلیٰ پاکستانی عہدے دار نے ان الزامات کو مسترد کیا ہے۔
پاکستان نے 1990 ء کی دہائی میں افغانستان میں اقتدار حاصل کرنے میں طالبان کی مدد کی تھی لیکن گیارہ ستمبر 2001ء کو امریکہ پر دہشت گردانہ حملوں کے بعد اسلام آباد نے اس انتہا پسند تحریک کی حمایت ترک کردی۔
’وال اسٹریٹ جرنل‘ کی رپورٹ کے مطابق امریکی حکام کا کہنا ہے کہ آئی ایس آئی میں بعض عناصر نے طالبان اور دوسری انتہا پسند تنظیموں کے ساتھ اپنے روابط ختم نہیں کیے ہیں تاکہ امریکی افواج کے انخلاء کے بعد افغانستان میں پاکستان کا اثرو رسوخ برقرار رہے۔
اخبار نے ایک طالبان کمانڈرکے، جس کا نام افشا نہیں کیا گیا، حوالے سے کہا ہے کہ آئی ایس آئی اُن کمانڈروں کو گرفتار کرنا چاہتی ہے جو اُس کے احکامات کی تکمیل نہیں کر رہے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی حکام کو دوسرے عسکریت پسندوں سے بھی ایسی ہی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
وائٹ ہاؤس کی ایک حالیہ رپورٹ میں بھی کہا گیا ہے کہ پاکستانی فوج ایسی کسی بھی جنگی مہم سے ”گریزاں “ ہے جو القاعدہ اور افغان طالبان کے ساتھ براہ راست تصادم کا باعث بنے۔
صدر براک اوباما کی طرف سے اس ہفتے امریکی کانگریس کو 27 صفحات پر مشتمل بھیجی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شمالی وزیرستان میں بڑی تعداد میں فوجیں نہ بھیجنے کے پاکستان کے فیصلے کی صرف سیاسی وجوہات نہیں بلکہ اس سے پاکستانی فوج کی ترجیحات کی عکاسی بھی ہوتی ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ اس رپورٹ سے امریکہ اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اُس کے ایک اہم حلیف پاکستان کے درمیان پہلے سے کشیدہ تعلقات میں مزید تناؤ آئے گا۔
دریں اثناء اوباما انتظامیہ نے افغان حکومت کی اُن حالیہ کوششوں کی حمایت کی ہے جن کا مقصد طالبان جنگجوؤں کے ساتھ امن معاہدہ کرنا ہے۔
اس ہفتے اخبار واشنگٹن پوسٹ نے بھی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ افغانستان میں جنگ کے خاتمے کے لیے طرفین کے درمیان خفیہ مذاکرات کا پہلے ہی آغاز ہو چکا ہے۔