رسائی کے لنکس

سابق افغان حکومت کے57.6 ملین ڈالر ممکنہ طور پر طالبان کے ہاتھ لگ گئے:امریکی نگران ادارے کی رپورٹ


افغان طالبان نے 15 اگست 2021 کو کابل میں داخل ہو کر صدراتی محل پر قبضہ کر لیا تھا۔
افغان طالبان نے 15 اگست 2021 کو کابل میں داخل ہو کر صدراتی محل پر قبضہ کر لیا تھا۔

امریکی حکومت کے ایک نگران ادارے کا کہنا ہے کہ انہیں پتا چلا ہے کہ طالبان نے ممکنہ طور پر ان لاکھوں ڈالروں تک رسائی حاصل کر لی ہے جو امریکہ نے افغان حکومت کے خاتمےسے قبل اسے منتقل کیے تھے۔

اسپیشل انسپکٹر جنرل فار افغانستان ری کنسٹرکشن نے، جسے ’سگار‘ بھی کہا جاتا ہے ، اور جس کا کام افغانستان میں امریکی تاریخ کی طویل ترین جنگ کے دوران امریکی منصوبوں اور اخراجات کی نگرانی کی تھی ، اپنی تازہ ترین رپورٹ میں بتایا ہے کہ طالبان نے محکمہ خارجہ، محکمہ دفاع اور یو ایس ایڈ سے بھیجے گئے تقریباً 5 کروڑ 76 لاکھ ڈالر کے فنڈز تک رسائی حاصل کر لی ہے۔

سگار نے رپورٹ میں لکھا ہے کہ افغانستان میں فنڈز کی منتقلی کے بعد، امریکی ایجنسیوں نے ان کے استعمال پر توجہ نہیں کی اور افغان حکومت پر انحصار کیا کہ وہ اپنے مطلوبہ مقاصد کے لیے فنڈز تقسیم کرلیں گے جو اب طالبان کے ہاتھ لگ گئے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکی فورسز نے افغانستان چھوڑتے وقت سات ارب ڈالر سے زیادہ کا دفاعی سازوسامان اپنے پیچھے چھوڑ دیا تھا۔

79 فی صد افغان سردی کے رحم و کرم پر ہیں: اقوام متحدہ

آبادی سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے یواین ایف پی اے نے کہا ہے کہ شدید سردی کے موسم میں کم ازکم 79 فی صد افغان باشندوں کے پاس خود کو گرم رکھنے کا مناسب بندوبست نہیں ہے۔جب کہ انہیں زندہ رہنے کے لیے دیگر مشکلات کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ عالمی ادارے کے نمائندے الیکزینڈر بوڈیروزا نے افغانستان میں بتایا کہ وہ انتہائی ضرورت مند افراد تک سردی سے بچاؤ کا سامان پہنچا رہے ہیں۔

ننگرہار میں افغان خواتین کھانا پکانے اور سردی سے بچاؤ اور گھر گرم رکھنے کے لیے لکڑیاں چن کر لا رہی ہیں۔ 13 نومبر 2022
ننگرہار میں افغان خواتین کھانا پکانے اور سردی سے بچاؤ اور گھر گرم رکھنے کے لیے لکڑیاں چن کر لا رہی ہیں۔ 13 نومبر 2022

جب کہ خوراک کے عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ وہ ہر ماہ ڈیڑھ کروڑ افغان باشندوں تک خوراک پہنچانے کے پروگرام کو آگے بڑھا رہا ہے۔اور وہ ان دور افتادہ علاقوں تک برف باری شروع ہونے سے پہلے خوراک پہنچانے کی کوشش کر رہا ہے جہاں شدید موسم میں راستے بند ہو جاتے ہیں۔

دوحہ معاہدے پر عمل درآمد کے لیے پرعزم ہیں

ایک اور خبر کے مطابق طالبان کے قائم مقام وزیر دفاع ملا یعقوب مجاہد کا کہنا ہے کہ ان کی حکومت اب بھی دوحہ معاہدے پر عمل درآمد کے لیے پرعزم ہے اور افغانستان کو کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں کیا جائے گا۔

وہ منگل کو کابل میں اسلامی تعاون تنظیم کے ایک وفد سے گفتگو کر رہے تھے۔ اسلامی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل کے خصوصی ایلچی ڈاکٹر طارق علی البخت ا س ہفتے ایک وفد کے ہمراہ کابل پہنچے تھے۔

او آئی سی نے اس ہفتے کابل میں ایک تقریب میں اپنا دفتر دوبارہ کھولا، جس میں طالبان کے وزیر خارجہ اور کابل میں مقیم اسلامی ملکوں کے نمائندوں نے شرکت کی تھی۔

افغانستان کی فضائی حدود سے گزرنے والی پروازوں میں اضافہ

طالبان کی نقل و حمل اور ہوا بازی کی وزارت کا کہنا ہے کہ افغانستان کی فضائی حدود سے گزرنے والی پروازوں کی تعداد میں گزشتہ چھ ماہ کے مقابلے میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

اس وقت افغانستان کی فضائی حدود سے لگ بھگ 100 پروازیں گزر رہی ہیں۔

وزارت کے ترجمان امام الدین احمدی نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ افغانستان میں روزانہ تقریباً 30 پروازیں آتی ہیں ۔

XS
SM
MD
LG