رسائی کے لنکس

’دوستم اہم ہدف ہیں، حملہ نہ کرنے کی ضمانت کبھی نہیں دی‘


افغانستان کے نائب صدر جنرل عبدالرشید دوستم طالبان کے حملے میں بال بال بچ گئے لیکن طالبان کا کہنا ہے کہ جنرل عبدالرشید دوستم ان کا اہم ہدف ہیں۔

طالبان کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب گزشتہ روز افغانستان کے پہلے نائب صدر جنرل عبدالرشید دوستم ایک قاتلانہ حملے میں بال بال بچے ہیں۔

افغانستان میں حکام نے تصدیق کی ہے کہ ہفتے کو عبدالرشید دوستم کے قافلے پر طالبان نے حملہ کیا اور اس حملے میں ان کے ایک سکیورٹی گارڈ ہلاک جبکہ دیگر زخمی ہوئے ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ طالبان اور عبدالرشید دوستم کے محافظوں کے مابین تقریباً ایک گھنٹے تک فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔

حملے کے کچھ ہی دیر بعد طالبان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی اور دوستم کے چار حامیوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا۔

افغانستان کی علاقائی افواج نے اپنے بیان میں پانچ طالبان حملہ آوروں کو ہلاک اور کئی کو زخمی کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

اس سوال کے جواب میں کہ اس اقدام سے امریکہ کے ساتھ امن مذاکرات کی کوششوں کو نقصان تو نہیں پہنچے گا، افغان طالبان کے ترجمان زبیح اللہ مجاہد نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دوستم ان کا ہدف ہیں اور ہم نے کبھی بھی ان پر حملہ نہ کرنے کی ضمانت نہیں دی ہے۔

افغان طالبان کے ترجمان نے سرکاری اعلامیے میں طالبان جنگجوؤں کی ہلاکت کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے اسے پراپیگنڈہ قرار دیا۔

عبدالرشید دوستم پر اس وقت حملہ ہوا جب وہ غیر ملکی دورہ مکمل کر کے بلخ پہنچے تھے۔

مزار شریف پہنچنے پر انھوں نے عوام جلسے سے خطاب کیا تھاجس میں انھوں نے کہا تھا کہ اگر طاقتور سیاستدانوں کو طالبان کو ختم کرنے کا موقع دیا جائے تو وہ شمالی افغانستان سے صرف چھ ماہ میں طالبان کو ختم کر سکتے ہیں۔

گزشتہ روز عبدالرشید دوستم پر ہونے والا یہ قاتلانہ حملہ جولائی 2018ء کے بعد سے اب تک کا دوسرا حملہ ہے۔

عبدالرشید دوستم اس سے قبل خود ساختہ جلا وطنی ختم کر کے کابل پہنچے تھے جہاں ائیرپورٹ کے قریب خودکش بم حملہ ہوا تاہم عبدالرشید دوستم اس حملے میں بال بال بچے تھے۔

XS
SM
MD
LG