رسائی کے لنکس

مذاکرات کی پیشکش کو سنجیدہ لیا ہے، کالعدم تحریک طالبان


فائل
فائل

حکومت پاکستان کی جانب سے طالبان کے ساتھ مذاکرات کے لیے چار رکنی کمیٹی تشکیل دینے کے فیصلے کے بعد تحریکِ طالبان کی مرکزی شوری کا اجلاس طلب کرلیا گیا ہے۔

کالعدم تحریک طالبان نے کہا ہے کہ مذاکرات کے لیے حکومتی فیصلے کو سنجیدگی سے لیا ہے۔

کالعدم تحریک طالبان کی جانب سے نجی ٹی وی چینلز کو جاری کئے جانے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ "طالبان شوریٰ حکومتی فیصلے کا جائزہ لے کر چند روز میں اپنے موقف سے آگاہ کرے گی".

کالعدم تحریک طالبان ترجمان سربراہ شاہد اللہ شاہد کی جانب سے جاری کیے جانے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ "حکومت کی جانب سے مذاکرات کے فیصلے کو طالبان سے سنجیدگی سے لیا ہے اور مذاکراتی ٹیم کے اعلان کاشوریٰ کے اجلاس میں جائزہ لیا جائے گا۔


طالبان کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ مذاکرات کی اصطلاح کو الزامات اور دھوکے کی سیاست سےپاک رکھا جائے تو قیامِ امن مشکل نہیں۔

بیان کے مطابق
حکومت پاکستان کی جانب سے طالبان کے ساتھ مذاکرات کے لیے چار رکنی کمیٹی تشکیل دینے کے فیصلے کے بعد تحریکِ طالبان کی مرکزی شوری کا اجلاس طلب کرلیا گیا ہے۔

اس سے قبل بدھ کو قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے طالبان سے رابطوں کے لیے چار رکنی کمیٹی قائم کرنے کا اعلان کیا تھا جس میں ان کے معاون خصوصی اور معروف کالم نگار عرفان صدیقی، میجر ریٹائرڈ محمد عامر، افغانستن میں پاکستان کے سابق سفیر رستم شاہ مہمند، اور معروف صحافی رحیم اللہ یوسفزئی شامل ہیں۔

اپنے خطاب میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کمیٹی کی معاونت کریں گے جبکہ وہ بذات خود مذاکراتی عمل کی نگرانی کریں گے۔
XS
SM
MD
LG