رسائی کے لنکس

طالبان کے نائب وزیرخارجہ خواتین کی تعلیم کے حق میں بول پڑے


عباس ستنکزئی طالبان حکومت کے نائب وزیرخارجہ ہیں اور طالبان کے اعلی مذاکرات کار بھی رہے ہیں (فائل: اے پی)
عباس ستنکزئی طالبان حکومت کے نائب وزیرخارجہ ہیں اور طالبان کے اعلی مذاکرات کار بھی رہے ہیں (فائل: اے پی)

(ویب ڈیسک ) طالبان حکومت کے نائب وزیر خارجہ شیر محمد عباس ستنکزئی نے کہا کہ ہے خواتین کو ان کے حقوق دیے جانے چاہیں اور یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ لڑکیوں کو محفوظ ماحول میں تعلیم فراہم کرے۔

مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق طالبان کے سابق امیر ملا اختر منصور کی برسی کے موقع پر ایک اجتماع سے خطاب میں ستنکزئی نے کہا کہ خواتین ملک کی آبادی کا نصف ہیں۔ ان کو بھی افغانستان کی ثقافت اور اسلامی اقدار کے مطابق ان کے حقوق دیے جانے چاہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’’ خواتین کو وراثت میں حصہ نہیں دیا جاتا ہے۔ ان کو تعلیم کے حق سے محروم رکھا جاتا ہے۔ خواتین شریعت کی تعلیم کہاں سے حاصل کریں گی؟ خواتین ملک کی آبادی کا نصف ہیں‘‘۔

نائب وزیر خارجہ نے معاشی شعبے میں ترقی کے لیے کم بجٹ وقف کیے جانے پر بھی تنقید کی اور کہا کہ لوگوں کو معاشی مشکلات کی وجہ سے ملک چھوڑنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ عباس ستنکزئی نے مزید سیاسی اور سفارتی کوششوں پر زور دیا۔

’’ اسلامی ممالک کی تنظیم میں ہماری نمائندگی نہیں ہے۔ اقوام متحدہ میں ہماری موجودگی نہیں ہے، یورپ میں ہمارا سیاسی دفتر نہیں ہے‘‘

نائب وزیر خارجہ کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب اقوام متحدہ، امریکہ اور دیگر ممالک طالبان پر خواتین کی ثانوی تعلیم کے دروازے بند ہونے پر تنقید کر رہے ہیں۔

واشنگٹن بارہا یہ واضح کر چکا ہے کہ جب تک طالبان خواتین پر عائد پابندیوں کو واپس نہیں لیتے اور متنوع اقلیتی افغان گروہوں کے نمائندوں کو بھی حکومت میں شامل نہیں کرتے، تب تک انہیں ایک جائز حکومت کے طور پر تسلیم کرنا ممکن نہیں۔

گزشتہ روز امریکہ کے جنوبی اور وسطی ایشیا کے لیے معاون وزیر خارجہ ڈونلڈ لو نے وائس آف امریکہ کے ساتھ ایک انٹرویو میں طالبان کو خبردار کیا کہ گزشتہ 20 برسوں میں عالمی برادری کی جانب سے کی جانے والی کاوشوں سے افغانستان کے مستقبل کی تشکیل کی جائے گی، اور طالبان لاکھوں افغانوں پرصرف اپنی مرضی مسلط نہیں کر سکتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’افغان عوام کو زندگی میں کچھ آزادیوں اوراچھی معیشت کے ساتھ زندگی کے ایک مخصوص معیار کی توقع کی ہے۔اور اِنہیں مطالبات کی بنیاد پر مستقبل میں طالبان کی پالیسیز کی تشکیل میں مدد ملے گی۔‘‘

تاہم طالبان، جو اپنی حکومت کو امارتِ اسلامیہ افغانستان کا نام دیتے ہیں، خواتین پر پابندیوں اور دیگر پالیسیز کا دفاع کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ وہ افغان ثقافت اور شریعت سے ہم آہنگ ہیں -لیکن دیگر مسلم ممالک کے علماء اس سے اختلاف کرتے ہیں۔

طلوع نیوز کے مطابق افغانستان کے قائم مقام وزیر دفاع ملا محمد یعقوب نے ملا اختر منصور کی برسی کے اسی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے افغانستان پر عائد اقتصادی پابندیوں پر تنقید کی۔

انہوں نے کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ ’ انہوں نے افغانستان پر اقتصادی پابندیاں لگائیں اور ہمارے خلاف منصوبہ بندی کی۔‘

اس موقع پر نائب وزیراعظم ملا عبدالسلام حنفی نے ملا منصور کی ، ان کے نزدیک، کامیابیوں کا ذکر کیا اور کہا کہ انہوں نے امارتِ اسلامیہ کی فورسز کے اندر تنظیم اور اتحاد پیدا کیا۔

XS
SM
MD
LG