رسائی کے لنکس

امن مذاکرات کے باوجود افغانستان میں طالبان کے حملوں میں 17 ہلاکتیں


فائل فوٹو
فائل فوٹو

دوحہ میں افغان حکومت اور طالبان کے وفود کے درمیان امن مذاکرات کے دوران طالبان افغانستان کے اندر بدستور اپنی عسکری کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ملک کے شمالی حصے میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں مختلف واقعات میں کم از کم 17 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

اسلام آباد سے وائس آف امریکہ کی عائشہ تنظیم نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ تین شمالی صوبوں میں طالبان کی کارروائیوں کے دوران ہلاک ہونے والوں میں چھ عام شہری بھی شامل ہیں جب کہ کئی زخمی ہوئے ہیں۔

مقامی عہدے داروں کے مطابق طالبان جنگجوؤں نے اپنے حملوں میں سیکیورٹی فورسز کی چوکیوں یا حکومت کی سرپرستی میں کام کرنے والی طالبان مخالف جنگجو تنظیموں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔

بلخ صوبے میں ضلع چارکنت کی سربراہ سلیمہ مزاری نے طالبان کے دو حملوں کی تصدیق کی ہے جن میں سے ایک حملہ مقامی فورسز کی چوکی پر اور دوسرا ضلعی مرکز کے قریب ہوا۔

انہوں نے بتایا کہ ان دونوں حملوں میں فورسز کے تین اہل کار اور چھ عام شہری ہلاک ہو گئے جب کہ ایک روز قبل ہونے والے ایک حملے میں دو سیکیورٹی اہل کار ہلاک ہو گئے تھے۔

'بین الافغان مذاکرات میں سیز فائر ہی بڑا سوال ہو گا'
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:29 0:00

قریبی صوبے قندوز میں صوبائی گورنر کے ترجمان عصمت اللہ مرادی نے بتایا ہے کہ طالبان کے حملوں میں چھ سیکیورٹی اہل کار مارے گئے۔ جب کہ صوبائی کونسل کے رکن محمد یوسف ایوبی کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔

افغان صوبے تخار سے آنے والی خبروں کے مطابق ایک بارودی دھماکے میں دو عام شہری ہلاک اور 12 زخمی ہو گئے۔ پولیس نے بتایا ہے کہ دھماکہ خیز مواد ایک موٹر سائیکل میں چھپایا گیا تھا۔

افغانستان میں تشدد کی یہ کارروائیاں دوحہ میں جاری تاریخی امن مذاکرات کے دوران ہوئی ہیں۔ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان ان مذاکرات کا مقصد ملک میں 19 برسوں سے جاری جنگ کا خاتمہ ہے، جس میں ہزاروں لوگ ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG