رسائی کے لنکس

سرکس کی تعلیم زندگی کو متوازن بناتی ہے


ایک بازی گر سرکں میں کرتب دکھا رہا ہے۔ فائل فوٹو
ایک بازی گر سرکں میں کرتب دکھا رہا ہے۔ فائل فوٹو

اس گروپ کی شریک بانی اور ایکزیکٹیو ڈائریکٹر زوئی بروکس کا کہنا ہے کہ ہمارے ٹین ایجرز جس چیز کا تجربہ کرتے ہیں اس میں سب سے اہم حصہ پرفارمنس کا ہے ۔ وہ یہ سیکھتے ہیں کہ پرفارم کرنا أصل میں دوسرے لوگوں کو کچھ لوٹانے کا ایک طریقہ ہے جس سے پوری کمیونٹی خوشی محسوس کر سکتی ہے ۔

کلاس روم وہ واحد جگہ نہیں ہے جہاں بچے سیکھ سکتے ہیں ۔ سرکس بھی تعلیم کا ایک ذریعہ ہو سکتی ہے ۔ نہ صرف بازی گری کے کرتب اور جمناسٹک کے طریقوں میں مہارت حاصل کرنے میں، بلکہ غربت اور امارت کو منقسم کرنے والے سماجی طبقوں تک رسائی کے طریقے معلوم کرنے کے لیے بھی۔

نیو جرسی میں ایک بازی گر گروپ’ ٹرینٹن سرکس اسکوارڈ‘12 سے 17سال کی عمروں کے بچوں کو متعدد غیر معمولی مہارتیں سیکھنے کا موقع فراہم کرتا ہے ۔ جن میں جمناسٹک، شعبدہ بازی، ہوا میں پلیٹوں کو گھمائے رکھنا، ایک پہیئے کی سائیکل چلانا وغیرہ شامل ہیں۔

یہ امریکہ بھر میں سوشل سرکس کے ان درجنوں پروگراموں میں سے ایک ہے جو شہر کے کم آمدنی والے اور نسبتاً خوشحال مضافاتی علاقوں کے بچوں کو اکٹھا کرتا ہے۔

وہ ان بچوں میں ایک إحساس یک جہتی، اپنی صلاحیتوں پر ایک اعتماد پیدا کرتے ہیں اور انہیں تعلق استوار کرنے کا ایک پلیٹ فارم فراہم کرتے ہیں۔

اس پروگرام کے ڈائریکٹرٹامس وان اوہسن کہتے ہیں کہ ہم ٹرینٹن کے ارد گرد آباد بااثر کمیونٹیز سے تعلق رکھنے والے بچوں کو یہاں لا نے اور ٹرینٹن کے اندرون شہر رہنے بچوں کے ساتھ مل کراس پروگرام میں شامل ہونے میں مدد کرتے ہیں تاکہ ان تعلقات استوار کیے جائیں اور ان تعلقات کو مضبوط کیا جائے۔

ٹرینٹن سرکس اسکواڈ اندرون شہر رہنے والے ٹین ایجرز کے بارے میں منفی تاثرات دور کرنے کے لیےدو سال قبل قائم ہوا تھا۔

اس گروپ کی شریک بانی اور ایکزیکٹیو ڈائریکٹر زوئی بروکس کا کہنا ہے کہ ہمارے ٹین ایجرز جس چیز کا تجربہ کرتے ہیں اس میں سب سے اہم حصہ پرفارمنس کا ہے۔ جب وہ چند ہفتوں کے بعد ملتے ہیں تو ہم ان سے توقع کرتے ہیں کہ وہ اطمینان سے پرفارم کریں گے ۔ اور اس کی وجہ ممکن ہے یہ ہو کہ وہ بہت آسان کام کرتے ہیں۔ مثلاً کسی پلیٹ کو فضا میں گھمانا یا کوئی اسی طرح کا کوئی کام ۔ لیکن وہ یہ سیکھتے ہیں کہ پرفارم کرنا أصل میں دوسرے لوگوں کو کچھ لوٹانے کا ایک طریقہ ہے جس سے پوری کمیونٹی خوشی محسوس کر سکتی ہے۔

اس پروگرام میں شامل بچے یہ چیزیں بہت پسند کرتے ہیں، وہ اس جگہ کو اپنا ایک دوسرا گھر محسوس کرتے ہیں اور خود کو محفوظ سمجھتے ہیں۔

سرکس کی ایک رکن جانیا برؤن کا کہنا ہے کہ اگر مجھے گھر میں یا اسکول میں کو ئی مسئلہ ہوتا ہے تو میں انہیں بتا سکتی ہوں کیونکہ یہاں ہم سب ایک خاندان کی طرح ہوتے ہیں ۔ وہ آپ پر ہنسیں گے نہیں آپ کا مذاق نہیں اڑائیں گے۔ وہ آپ کی مدد کریں گے۔

سرکس کے ایک اور رکن بلال ہیلی کا کہنا ہے کہ یہ میرے لیے واقعی ایک محفوظ ماحول ہے۔ بجائے اس کے کہ گلیوں میں پھرا جائے اور بہت سے ایسے مختلف مشاغل میں پڑا جائے جو برے بھی ہو سکتے ہیں اور اچھے بھی، لیکن یہاں کوئی چیز بری نہیں ہے۔ یہاں سب سرگرمیاں اچھی ہیں ۔

ٹرینٹن سرکس اسکواڈ کے ایک اور رکن برینڈن کولن مین کہتے ہیں کہ اس سے مجھے نئے لوگوں سے ملنے اور مختلف قسم کے لوگوں کے بارے میں معلومات حاصل کرنے میں مدد ملے گی ۔ اس سے مجھے میرا خیال ہے کہ ہر ایک سے بہترین توقع کرنے میں مدد ملے گی۔

سرکس کے پروگرام ڈائریکٹر ٹامس وان اوہسن کا کہنا ہے کہ جب ایک دفعہ وہ یہاں آ جاتے ہیں اور سرکس کے آرٹس کے ذریعے ایک دوسرےکے ساتھ ربط ضبط شروع کرتے ہیں، خواہ وہ بازی گری ہو، جمناسٹک ہو، یا مسخره پن ہو، یا ہوا میں کوئی شعبدہ بازی، جہاں انہیں مل کر کام کرنا ہوتا ہے تو وہ آہستہ آہستہ یہ محسوس کرنے لگتے ہیں کہ ان میں بہت سی چیزیں مشترک ہیں۔

اور ایسا اس وقت ہوتا ہے جب وہ اس پوشیدہ سماجی لائن کے اوپر، اکٹھےاڑنے کے قابل ہو جاتے ہیں جو انہیں الگ الگ کرتی ہے، اور وہ ایک دوسرے کے ساتھ اور ایک نسبتاً بڑی کمیونٹی کے ساتھ منسلک ہو جاتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG