رسائی کے لنکس

دہشت گرو حملوں میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال میں اضافہ


دہشت گرو حملوں میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال میں اضافہ
دہشت گرو حملوں میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال میں اضافہ

واشنگٹن میں ہونے والی نیوکلیئر سمٹ، جس میں دنیا بھر سے47 ممالک کے راہنما شریک ہوئے تھے، اس عزم کے ساتھ ختم ہوئی کہ پوری دنیا میں ایٹمی مواد کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا۔ اس وقت دنیا بھر کی ایٹمی اور غیر ایٹمی طاقتوں کو یہ خدشہ ہے کہ کہیں ایٹمی ہتھیار دہشت گردوں کے ہاتھ نہ لگ جائیں۔ اور وہ انہیں محفوظ بنانے کی کوششیں کررہے ہیں تو دوسری طرف دہشت گرد بھی IED’s یا چھوٹے بم بنانے اور ان حملوں میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال سیکھ رہے ہیں۔

دہشت گردی کا مقابلہ کرتے ہوئے کسی بھی فوج کو جن چیلنجز کا سامنا ہوتا ہے، ان میں چھپے ہوئے دشمن کے حملے بھی شامل ہوتے ہیں۔ اب یہ حملے صرف خودکار ہتھیاروں سے ہی نہیں ہوتے بلکہ سڑک کنارے رکھے گئے چھوٹی ساخت کے بموں سے بھی ہوتے ہیں۔ اسی قسم کے حملوں کا سامنا پاکستانی افواج کو اور افغانستان میں امریکہ اور نیٹو افواج کو بھی ہے۔ ایلیک بارکر ایک آزاد تجزیہ کار ہیں وہ کہتے ہیں کہ طالبان گھریلو ساختہ بموں کے علاوہ نئی ٹیکنالوجی کو بھی حملوں کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔

ان کاکہناہے کہ وہ اپنے طریقہ کار میں جدت لارہے ہیں۔ ریڈیو کنٹرول بموں کا استعمال گزشتہ ایک دہا ئی میں بڑھا ہے۔ یہ وہ چیز ہے جو ہم نے افغانستان کے علاوہ دیگر ملکوں میں بھی دیکھی ہے۔ گو وہ پرانے طریقے استعمال کر رہے ہیں مگر اس میں تبدیلی آ رہی ہے اور دہشت گرد دستیاب وسائل کو زیادہ سے زیادہ استعمال کر رہے ہیں۔

دہشت گرد مختلف قسم کے چھوٹے بم استعمال کرتے ہیں جن میں سیکیورٹی فورسز کے علاوہ بعض اوقات عام آبادی بھی نشانہ بنتی ہے۔ ایلیک بارکر نے اپنی ایک رپورٹ میں افغانستان اور بلوچستان میں ہونے والے حملوں پر تحقیق کی ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ ہم نے دو معاملات پر تحقیق کی ایک مسئلہ بلوچستان میں علیحدگی پسندوں کی تحریک ہے جس میں ایسے بم استعمال ہوئے جن کو ٹائمر کے ذریعے پھاڑا گیا۔ جبکہ افغانستان میں جو بم استعمال ہوئے انہیں کمانڈ کے ذریعے چلایا گیا۔ یعنی کسی نے لوکل ایریا میں سویچ کے ذریعے اس وقت دھماکا کیا جب وہ کرنا چاہتے تھے۔ نہ کہ ایک طے شدہ وقت پر کسی گھڑی کے ذریعے۔

IED’s میں موبائل فونز کو بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ جس میں ایک موبائل فون بم کے ساتھ لگا دیا جاتا ہے اور دوسرے فون سے کال کر کے بم میں سپارک پیدا کیا جاتا ہے۔ ایلیک بارکر کے مطابق دہشت گرد جدید ٹیکنالوجی کو استعمال کرنے میں کامیاب ہو رہے ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ میں نے جو چیز دیکھی ہے وہ یہ ہے کہ دہشت گرد کم وقت میں نئی ٹیکنالوجی کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ اگر ہم نے اس کے خلاف یقینی اقدامات نہ کیے تو نئے خطرات پیدا ہوتے رہیں گے۔

دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس قسم کے حملوں کو روکنے کے لیے گھریلو ساختہ بموں میں استعمال ہونے والے ایسے پرزوں اور اجزا کی سپلائی پر نظر رکھنا ہو گی جنہیں عام گھریلو استعمال کے علاوہ بموں میں بھی استعمال کیا جا سکتاہے۔

بارکر کے مطابق چند دہشت گرد تنظیموں کے اندر ایسے افراد موجود ہیں جو خود سے نئی ٹیکنالوجی کو بم بنانے کے لیے استعمال کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں جبکہ کچھ کودوسری تنظیموں سے مدد ملتی ہے۔

XS
SM
MD
LG