امریکہ نے ترکی میں جنم لینے والے ایک فرد کو، جو اب جرمن شہری ہیں، عالمی دہشت گرد قرار دیا ہے۔
محکمہٴ خارجہ نے بدھ کے روز جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا ہے کہ اِس اقدام کے بعد، امریکہ کے دائرہٴ اختیار والے علاقے کے اندر عمرا اردوان کے تمام اثاثوں پر روک لگ چکی ہے، اور اب کوئی بھی امریکی اُن کے ساتھ مالی لین دین نہیں کر سکتا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ’27 برس کے اردوان نے بیرونی دہشت گرد بھرتی کیے، لڑائی میں شرکت کی اور القاعدہ اور صومالیہ میں قائم، الشباب کے دھڑے کے لیے رقوم اکٹھا کیں‘۔
محکمہٴ خارجہ کے بیان میں بتایا گیا ہے کہ ’اُنھوں نے الشباب کے ساتھ تربیت حاصل کی اور کینیا اور یوگنڈا میں حملے کیے، جس سے قبل سنہ 2012 میں دارالسلام، تنزانیہ میں پکڑے جانے کے بعد اُنھیں ملک بدر کرکے جرمنی بھیج دیا گیا‘۔
اردوان کو سزا سنائی گئی تھی اور وہ اِس وقت جرمنی میں سات برس کی قید کاٹ رہاہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اُن پر یہ جرم ثابت ہوا تھا کہ اُس نے پاکستان اور صومالیہ میں دہشت گرد گروہوں میں شمولیت اختیار کی؛ اور پھر نومبر 2010ء میں پاکستان اور جرمنی میں دھمکی آمیز ٹیلی فون کالز کیں، جن میں جعلی حملوں کا ڈھونگ رچایا گیا۔