رسائی کے لنکس

امریکی ریاست ٹیکساس کا’ باتھ روم بل‘


ورمائنٹ یونیورسٹی میں ایک باتھ روم کے دروازے پر نصب بورڈ یہ نشاندہی کرتا ہے کہ اسے کسی بھی جنس کے لوگ استعمال کر سکتے ہیں۔ فائل فوٹو
ورمائنٹ یونیورسٹی میں ایک باتھ روم کے دروازے پر نصب بورڈ یہ نشاندہی کرتا ہے کہ اسے کسی بھی جنس کے لوگ استعمال کر سکتے ہیں۔ فائل فوٹو

اس قانون کے مخالفین کا کہنا ہے کہ حکومت کے اس اقدام سے ہم جنس پرستوں اور ٹرانس جینڈر افراد کے حقوق متاثر ہوں گے اور اس کے خلاف امتیازی سلوک میں اضافہ ہو گا۔

امریکی ریاست ٹیکساس کے ری پبلیکنز قانون ساز، جن کی ایوان میں اکثریت ہے، باتھ روم بل ‘کے حق میں اپنے ووٹ دینے کے لیے تیار ہیں۔ یہ نیا قانون ایسے طالب علموں کو سرکاری اسکولوں اور تعلیمی اداروں کے غسل خانے استعمال کرنے سے روک دے گا جو ہم جنس پرستوں اور خواجہ سراؤں کے طورپر پہچانے جاتے ہیں۔

اس قانون کے مخالفین کا کہنا ہے کہ حکومت کے اس اقدام سے ہم جنس پرستوں اور ٹرانس جینڈر افراد کے حقوق متاثر ہوں گے اور اس کے خلاف امتیازی سلوک میں اضافہ ہو گا۔

ٹیکساس کے ری پبلیکنز قانون ساز اپنی روایات اور مذہبی اقدار کے تحفظ کے لیے اس قانون کی منظوری کے لیے سرگرمی سے کام کررہے ہیں جب کہ انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ یہ قانون ہم جنس پرستوں، ٹرانس جنڈر اور اس دائرے میں شامل دوسرے لوگوں کے حقوق کی نفی کرے گا۔

اتوار کی رات ٹیکساس کے ایوان نے بل کی ابتدائی منظوری دی جس سے اسے ایوان میں رائے شماری کے لیے پیش کرنے کی راہ ہموار ہوگئی۔

بل کے تحت سرکاری اسکولوں اور تعلیمی اداروں میں غسل خانوں، لباس تبدیل کرنے کے مقامات اور لاکر رومز کا استعمال طالب علم پیدائش کے وقت اپنی جنس کے تعین کے مطابق کر سکیں گے نہ کہ اپنی وضع کردہ شناخت سے ۔

غسل خانوں کے استعمال سے متعلق ایوان کا بل ٹیکساس کی سینیٹ میں مارچ میں منظور ہونے والے بل کے مقابلے میں محدود ہے جس کا دائرہ کار یونیورسٹیوں اور سرکاری عمارتوں تک پھیلا ہوا تھا۔

سینیٹ کا بل پچھلے سال نارتھ کیرولائنا کے منظور کردہ بل جیسا تھا۔ نارتھ کیرولائنا کے لوگوں نے اس قانون کا اقتصادی بائیکاٹ کر دیا تھا اور تقریبات میں مدد دینے سے ہاتھ کھینچ لیا تھا جس کے بعد اسے تبدیل کرنا پڑا تھا۔

ہم جنس پرستوں اور ایل جی بی ٹی گروپس نے کہا ہے کہ اگر یہ بل قانون بن گیا تو وہ اس کے خلاف عدالت میں جائیں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ ریاست میں مذہب کے نام پر امتیازی سلوک کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

XS
SM
MD
LG